بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مستقبل کے صیغوں سے ایجاب و قبول کرنا


سوال

محترم مفتي صاحب زيد مجدكم، السلام علیکم سوال- نكاح پڑھانے والے امام نے ايجاب و قبول كے وقت دولہا سے كھا آپ قبول كرتے ہے، اسكے جواب میں دولہا نے دلہن سے شادى كى نیت سے كھا قبول كرتے ہے، كيا ايسا کہنے سے نكاح ہوجاتا ہے، نكاح پڑھانے والے امام كا کہنا ہے کہ ايسا کہنے سے نكاح ہو جاتا ہے اور ان كا یہ بھی کہنا ہے کہ حال يا مضارع كے الفاظ قبول كرتے وقت استعمال كرنے سے نكاح ہو جاتا ہے جبكہ دولہا كى نیت شادى كى ہو، امام كى دليل یہ ہے فتاوٰی عالمگیری حصہ 1 صفحہ 298 اور الهداية حصہ 2 صفحہ 305 حاشيہ 6 جبكہ مقامي مفتیانِ کرام كا کہنا ہے کہ نكاح كے وقت دولہا نے دلہن سے شادى كى نیت سے كھا قبول كرتے ہے ايسا کہنے سے نكاح نہیں ہوتا کیونکہ یہ ماضي كے الفاظ نہیں ہے، صحيح كيا ہے؟ مدلل تفصيلي جواب مرحمت فرمائیے؟ جزاكم اللہ في الدارين خيرا فقط والسلام احقر يوسف غفر لہ

جواب

نکاح خوان کے الفاظ آپ قبول كرتے ہے کے جواب میں دولہا کے الفاظ قبول كرتے ہے،سے نکاح منعقد ہوچکاہے النكاح ينعقد بالإيجاب والقبول بلفظين يعبر بهما عن الماضي لأن الصيغة وإن كانت للإخبار وضعا فقد جعلت للإنشاء شرعا دفعا للحاجة وينعقد بلفظين يعبر بأحدهما عن الماضي وبالآخر عن المستقبل مثل أن يقول زوجني فيقول زوجتك لأن هذا توكيل بالنكاح والواحد يتولى طرفي النكاح الھدایۃ، ج:1، ص:185، ط:دار احياء التراث العربي - بيروت - لبنان


فتوی نمبر : 143407200002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں