بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

مروجہ اسلامی بینکوں سےحاصل شدہ نفع کا حکم


سوال

میرا میزان بینک لمیٹڈ پاکستان کے میوچل فنڈMutual Funds انکم فنڈIncome Fundاور بینک میں اکاؤنٹ ہے۔ اس بینک کے شریعہ ایڈوائزرمفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم ہیں۔اور تقی صاحب نے اس کی مختلف پروڈکٹ کو حلال اور جائز قرار دیا تھا۔ تفصیل کے لیےhttp:www.meezanbank.comNewsDetail.aspxiNewsID41 ان کے فتویٰ اورسرپرستی کی وجہ سے میں نے اس بینک میں انویسمنٹ کی تھی۔اب حال ہی میں پاکستان کے کچھ مشہور مفتی صاحبان نے ایک فتویٰ جاری کیا ہے کہ پاکستان میں جو اسلامک بینکنگ ہے وہ حرام ہے اور جائز نہیں ہے۔ تفصیل کے لیے http:banuri.edu.pknode419 اب پوچھنا یہ ہے کہ مجھے اپنی انویسمنٹ پرجومجھے منافع آخری چار سال میں ملا ہے اس کا کیا کرنا چاہئے؟اوراب میرے پاس اس منافع کی پوری تفصیل بھی نہیں ہے تو اس صورت میں مجھے کیا کرنا چاہئے ؟

جواب

1.مذکورہ انویسمنٹ پر جو نفع آیا ہے اس سے جو کھا پی چکے ہیں اس پر توبہ استغفار کریں اور جو زیرِ تصرف باقی ماندہ ہو اسے بھی اپنے ذمہ و تصرف میں نہ چھوڑیں بلکہ بغیر ثواب کی نیت کے کسی مستحق فرد یا افراد کو اس نیت سے کہ اپنے آپ کو مال حرام سے فارغ الذمہ کررہے ہیں دیدیں۔ 2.اس کی پوری تفصیل بینک کے اسٹیٹمنٹ سے مل سکتی ہے اور اگر تفصیل ملنا ممکن نہیں ہے تو اندازہ لگائیں اورغالب اندازے کے مطا بق ان چار سالوں میں جو بینک سے جو نفع ملا ہے اس اندا زے سے کچھ زائد رقم مستحق فردیاافراد کو بغیر ثواب کی نیت کے دیدیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200276

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں