میں پاکستان میں رہتا ھوں میں یہ پوچھنا چاھتا ھوں کہ ھم نے کسی کو 400000 روپے ادھار دیے ھیں۔اور وہ آدمی ان پیسوں کو اپنے کاروبار میں استعمال کرتا ہے۔وہ منی چینجر کا کام کرتا ہے۔ اور وہ ہمیں ہر مہینے کچھ منافع دیتا ہے۔ اور جو پیسے ہم نے اس کو دیے ہیں وہ ہم کسی بھی وقت واپس لے سکتے ہیں یہ پیسے فکس نہیں ہے۔ اور یہ بتا دیںکہ یہ اسلام میں جایز ہے کہ نہیں۔ جائز یا ناجائز ہو نے کی وجوہات بھی پیش کرے۔
بصورت مسئولہ سائل نے جس شخص کورقم کاروبارمیں لگانے کے لیے دی ہے اگراس شخص کااپنا سرمایہ بھی اس کاروبارمیں شامل ہے تو کل سرمائے میں سائل کی ملکیت کے فیصدی تناسب سے نفع کا تناسب طے کیاجائے اور اگر مذکورہ شخص کا سرمایہ اس کاروبارمیں شامل نہیں بلکہ سرمایہ سائل کا اور محنت مذکورہ شخص کی ہے تو پھرنفع کاتناسب غیرمتعینہ رقم کی صورت میں باہم رضامندی سے طے کرلیاجائے تو مذکورہ کاروبارجائزہوگا۔جو صورت سوال میں درج ہے وہ ناجائز ہے اور اسے فوری طور پر ختم کرنا ضروری ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143506200009
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن