بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میراث میں ملنے والی انشورنس کی رقم کا حکم


سوال

میرے شوہر کے انتقال کے بعد ان کی انشورنس کی رقم ملی ہے، کیا میں اسے استعمال میں لا سکتی ہوں کیونکہ میری دوبیٹیاں اور ایک بیٹا ھے جن کی عمر2 , 3 اور 5 سال ھے،بہت چھوٹے ہیں اور میں اپنے شوہر کے ساتھ کرایہ پر رہتی تھی، کیا میں ان پیسوں سے اپنے بچوں کے لیئے مکان لے سکتی ہوں؟

جواب

انشورنس کی ملنے والی رقم میں سے جو رقم سائلہ کے شوہر نے جمع کروائی تھی اس کا استعمال تو جائز ہے البتہ اس پر جو اضافی رقم ملی ہے وہ سود ہے ،اس کا بلانیت ثواب کسی مستحق زکوۃ کو صدقہ کرنا لازم ہے، لیکن سائلہ کو صرف اپنے حصہ کی اضافی رقم صدقہ کرنے کا اختیار ہے۔ نابالغ بچوں کی رقم ان کی بلوغت تک ماں کے پاس امانت ہے،بلوغت کے بعد وہ خود صدقہ کردینے کے پابند ہونگے۔ باقی جو اصل رقم بچتی ہے وہ مرحوم کی میراث میں تقسیم ہوگی، کل میراث کاآٹھواں حصہ بیوہ کا باقی کو چار حصوں میں تقسیم کرکے دو حصے بیٹے کو اور ایک ایک حصہ ہر ایک بیٹی کو ملےگا، سائلہ اس رقم سے مکان خریدنا چاہتی ہے تو خرید سکتی ہے، سائلہ اور اس کے بچے اس مکان میں اوپر ذکر کئے گئے حصص کے تناسب سے ہی مالک ہونگے۔واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143501200013

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں