بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میں نے فیصلہ کرلیا ہے کہ میں تم کو طلاق دے رہاہوں کاحکم


سوال

جناب میرے ایک دوست غصہ اور بیوی سے جھگڑے کے عالم میں دو بار یہ کہہ بیٹھے کہ میں نے یہ فیصلہ کرلیا ہے یا کرچکا ہوں کہ تم کو طلاق دے رہا ہوں۔تاہم ان کا بعد ازاں یہ کہنا ہے کہ میری ہرگز یہ نیت نہیں تھی کہ میں اپنی بیوی کو طلاق دوں بلکہ میں اس کو دھمکانے کے لیے اپنا یہ ارداہ ظاہرکررہا تھا کہ میں ایسا کروں گا وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ خدا کی قسم میری نیت بیوی کو طلاق دینے کی ہر گز نہیں تھی اور اس پر اللہ میرا گواہ ہے۔ اور اس با ت کے لیے میں قرآن پر حلف اٹھانے کو تیار ہوں۔ اب کیا ان کی بیوی کو دوطلاقیں واقع ہو چکی ہیں یا نہیں براہ کرم اس سوال کا جواب ذرا جلدعطا کر دیں کیوں کہ وہ صاحب سخت پریشان ہیں، اللہ پاک آپ کو جزائے خیر دیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ الفاظ کہنے کی وجہ سے طلاق واقع نہیں ہوئی۔ تنقیح الفتاویٰ الحامدیہ،۱،۸۳ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200221

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں