جولوگ عقیدہ حیات النبی کا انکار کرتے ہیں وہ بھی یہ کھتے ہیں کہ ہم برزخی حیات کے قائل ہیں لیکن ساتھ ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء علیھم السلام کی قبر مبارک میں دنیا والے جسم کے ساتھ حیات کا انکار کرتے ہیں ، روح کا جسد عنصری کے ساتھ تعلق نہیں مانتے اور نہ ہی حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے روضہ مبارک پر سماعِ درود وسلام کے قائل ہیں، ایسا عقیدہ رکھنے والے شخص کا کیاحکم ہے اور اس کی اقتداء میں نماز کا کیا حکم ہے؟
واضح رھے کہ مسئلہ حیات النبی میں اس بات میں کسی اختلاف نہیں کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام کو برزخی حیات حاصل ہے، اخلتلاف درحقیقت ہے ہی اسی نکتہ میں کہ دنیا سےرخصت ہوجانے کے بعد روح کا جسدِ عنصری کے ساتہ تعلق ہے یا نہیں ؟ اس سے متعلق اہل السنہ والجماعہ کا اجماعی عقیدہ جو چودہ صدیوں سے امت میں متوارث ہے، جسے جمہور اہل سنت نے اختیار کیا ہے، وہ یہ ہے کہ جسد اطھر ایک خاص نوع کی حیات کےساتھ متصف ہے اور اس بات پر جہور امت کا اجماع ہے اور جو اس بات کا انکار کرتا ہے وہ جمہور کے راستے سے ہٹا ہوا ہے، اس کی اقتداء میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143503200018
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن