بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

مسئلہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم


سوال

جولوگ عقیدہ حیات النبی کا انکار کرتے ہیں وہ بھی یہ کھتے ہیں کہ ہم برزخی حیات کے قائل ہیں لیکن ساتھ ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور دیگر انبیاء علیھم السلام کی قبر مبارک میں دنیا والے جسم کے ساتھ حیات کا انکار کرتے ہیں ، روح کا جسد عنصری کے ساتھ تعلق نہیں مانتے اور نہ ہی حضور علیہ الصلاۃ والسلام کے روضہ مبارک پر سماعِ درود وسلام کے قائل ہیں، ایسا عقیدہ رکھنے والے شخص کا کیاحکم ہے اور اس کی اقتداء میں نماز کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رھے کہ مسئلہ حیات النبی میں اس بات میں کسی اختلاف نہیں کہ آپ علیہ الصلاۃ والسلام کو برزخی حیات حاصل ہے، اخلتلاف درحقیقت ہے ہی اسی نکتہ میں کہ دنیا سےرخصت ہوجانے کے بعد روح کا جسدِ عنصری کے ساتہ تعلق ہے یا نہیں ؟ اس سے متعلق اہل السنہ والجماعہ کا اجماعی عقیدہ جو چودہ صدیوں سے امت میں متوارث ہے، جسے جمہور اہل سنت نے اختیار کیا ہے، وہ یہ ہے کہ جسد اطھر ایک خاص نوع کی حیات کےساتھ متصف ہے اور اس بات پر جہور امت کا اجماع ہے اور جو اس بات کا انکار کرتا ہے وہ جمہور کے راستے سے ہٹا ہوا ہے، اس کی اقتداء میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143503200018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں