بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میری طرف سے ختم ہے کے الفاظ سے طلاق کا حکم


سوال

میری بیوی اپنے میکے چلی گئی ہے۔ میری خالہ نے مجھے سمجھانے کے لیے بلایا تومیں نے کہا کہ میری طرف سے ختم ہے۔ ایسا میں نے اپنی بہن سے بھی 3/4 بار کہا ہے اوراگر کسی اور سے بھی کہا ہو تو مجھے یاد نہیں ہے۔ اس بات کو 8 سے 9 ماہ ہوچکے ہیں، بیوی ابھی بھی اہنے میکے میں ہے۔ شادی کے بعد سے اب تک کئی بار بیوی سے کہا کہ میں طلاق دے دونگا یا چھوڑ دونگا۔ کیا اب بھی وہ میرے نکاح میں ہے؟ اگر میں اس کو واپس لانا چاہوں تو شریعت کیا کہتی ہے؟

جواب

صورت مسولہ میں "میری طرف سے ختم ہے" یہ الفاظ ادا کرتے وقت اگر طلاق کی نیت کی تھی تو ایک طلاق بائن واقع ہوکر نکاح ختم ہوچکا ہے، باھمی رضامندی سے نیا مھر مقرر کرکے عدت میں اور عدت کے بعد بھی دوبارہ نکاح کیا جاسکتا ہے۔ باقی طلاق دےدونگا یا چھوڑ دونگا کہ الفاظ طلاق کی دھمکی کے ہیں ، اس سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143506200029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں