بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میں تمھیں طلاق


سوال

ايك ادمي نے مزاق میں اپنی بیوی ميسيج لکھا﴿ميں تمھيں طلاق طلاق﴾ اس کا ارادہ تھا کہ اگے لکھوں گا نھيں ديتا ہوں مگريہ لکھےبغير ہي ميسيج بھيج ديا جلدي ميں اوردوسرےميسيج ميں لکھانھيں ديتا ہوں مذکورہ صورت ميں طلاق واقع ہوگی یا نھيں عمرشجاع کراچی

جواب

صورت مسئولہ میں سائل نے پہلے پیغام میں چونکہ طلاق دینے یا نہ دینے کا لفظ نہیں کہا تھا اس لئے اس سے طلاق واقع نہیں ہوئی اور دونوں کا رشتہ بدستور قائم ہے،تاہم آئندہ اس طرح کے جملے کہنے یا لکھنے سے بہت زیادہ پرہیز کرے۔


فتوی نمبر : 143406200050

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں