بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

لمس (چھونے ) سے حرمت مصاهرة


سوال

سوال١: زید نے جوانی کے جوش میں شہوت کے ساتھ ایک لڑکی کو لمس کیا، کیا زید کے بھائی کااس لڑکی کی بہن سے نکاح درست ہے؟سوال٢: زید کو ایک لڑکی نے شہوت کے ساتھ لمس کیا تو کیا زید کا نکاح اس لڑکی کی بہن سے جائز ہے؟سوال٣: داماد نے اپنی ساس کے ساتھ بد کاری کرنے کی کوشش کی۔ لیکن ساس نے ایسا نہ ہونے دیا۔ لیکن بہر حال داماد نے ساس کےاعضائے مخصوصہ پہ ہاتھ لگایا لیکن زنا نہیں ہوا۔ داماد کا ساس کی بیٹی کے ساتھ نکاح باقی رھا یا ٹوٹ گیا؟

جواب

جواب١: زید نے جس لڑکی کو شہوت کے ساتھ لمس کیا ہے اس لڑکی کی بہن سے زید کے بھائی کا نکاح تو شرعاً درست ہے ۔البتہ اگر ایک گھر میں رہنے یا قریبی رشتہ داری کی وجہ سے میل جول بکثرت ہو، جو سابقہ گناہ کو یاد دلانے اور آئندہ موقع ملنے پر گناہ میں واقع ہونے کا ذریعہ بن سکتا ہوتو اس صورت میں سدذریعہ کے طور پر یہ نکاح بہتر نہیں ہوگا ، نیز زید اپنے گناہ پر توبہ واستغفار بھی کرے۔جواب٢: زید کو جس لڑکی نے شہوت کے ساتھ لمس کیا اس لڑکی کی بہن کے ساتھ زید کا نکاح تو جائز ہے۔ البتہ اگر یہ نکاح دوبارہ سابقہ گناہ میں مبتلاہونے کا سبب بنے تو سد ذریعہ کے طور پر یہ نکاح بہتر نہیں ہوگا ۔جواب٣ : اگر داماد نے شہوت کے ساتھ بغیر کسی حائل کے ساس کے اعضائے مخصوصہ پہ ہاتھ لگایا یا کپڑے کے اوپر سے لگایا مگر جسم کی حرارت محسوس ہوئی اور اس کو انزال بھی نہ ہوا تو اس سے داماد کا ساس کی بیٹی سے نکاح ٹوٹ گیا ۔مذکورہ عورت کی بیٹی اور داماد پر شرعاً لازم ہے کہ فوراً علیحدہ ہو جائیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200634

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں