بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لایعنی کھیل تماشے


سوال

ایل گروو، کیلی فورنیا میں ایک ٹارنمنٹ منعقد ہوا تھا، اس ٹارنمنٹ کی تفصیل اس لنک میں موجود ہے۔https://fbcdn-sphotos-b-a.akamaihd.net/hphotos-ak-xfp1/t1.0-9/1969305_1449117865325828_972845630_n.jpgاس ٹارنمنٹ کی اینٹری فیس پانچ سو ڈالر ہے۔ حصہ لینے والی کل ٹیموں کی تعداد بارہ ہے، اس میں جیتنے والی ٹیم کو تین ہزار ڈالر انعام ملے گا، جس کو ایک انشورنس کمپنی نے اسپانسر کیا ہے۔ دوسرا انعام دو ہزار ڈالر ہے، اور تیسرا انعام تین ہزار ڈالر ہے۔ ٹارنمنٹ منعقد کرنے والوں کی طرف سے حصہ لینے والی ہر ٹیم کو دو کمرے دو دن کے لیے دیے گئے ہیں۔ جس سے ہر ٹیم پر دو سو پچاس ڈالر بنتے ہیں کیوں کہ ایک کمرہ ایک دن کے لیے ساٹھ ڈالر میں ملتا ہے۔ بہرحال انہوں نے دو سو پچاس ڈالر ہر ٹیم سے وصول کیے۔ چار ٹیمیں تو پہلے ہی دن پہلے راونڈ میں باہر ہونے کی وجہ سے چلی گئیں۔ دو سو پچاس ڈالر جو بارہ ٹیموں سے لیے گئے اس کا کل حساب تین ہزار ڈالر ہوئے جو دوسرے اور تیسرے انعام میں خرچ کیا گیا۔ اس کے علاوہ کچھ مزید اسپانسرز بھی ہیں لیکن میرے خیال میں ان کی دی ہوئی رقم بھی اس پروگرام کو ترتیب دینے میں لگ گئی ہے۔ اس طرح ان پیسوں کو دوسرے اور تیسرے انعام میں خرچ کیا گیا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ آیا ہم ایسے ٹارنمنٹ میں حصہ لے سکتے ہیں؟ کیا یہ جوا تو نہیں؟

جواب

اس مقابلے کے اشتہار میں موجود تفصیل سے معلوم ہوتا ہے کہ، اس مقابلے میں گانے باجے اور کئی ایک لایعنی کھیل تماشے انجام دیے جائیں گے،اگر گانا بجانا اور دیگر لغویات نہ بھی ہو پھر یہ کھیل ناجائز ہے کیونکہ اس میں جوئے کی قباحت موجود ہے چنانچہ اس مقابلے میں حصہ لینا جائز نہیں ہے۔


فتوی نمبر : 143510200016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں