بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

لاعلمی میں حرام کھانے کا حکم


سوال

سوال یہ ہے کہ شوپ پر بیچنے والے نے حرام جانور کا گوشت یا ان کی کوئی اشیاء کھلادی ، بعد میں پتہ چلا کہ فلاں شوپ پر حرام گوشت کی اشیاء بیچی جاتی ہیں ، انجانے میں کھائی ہوئی یہ حرام گوشت کا کیا حکم ہے؟اور دعا کی قبولیت کا کیا حکم ہے،الظاھر ان الذین یاٗکلون مثل ھذہ الاشیاء وھم یعلمون لایأثمون کے تحت اگر گنہگار نہ مانا جائے تو حجاج بن یوسف نے جو علماءکو حرام چیزکھلاکر اپنے کو علماءکی بددعاءسے محفوظ کرلیا تھا۔ان کا کیا جواب ہوگا؟

جواب

لاعلمی میں حرام کھانے کی وجہ سے آدمی گناہگار نہیں ہوگا البتہ اس کے روحانی اثرات ضرور مرتب ہونگے، دعاؤں کی عدم قبولیت بھی اسی کا اثر ہے۔ سائل نے حجاج کے جس واقعہ کا ذکر کیا ہے اس کا جواب بھی اس قاعدہ سے واضح ہے ۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143503200029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں