میرے والدین میری مرضی کے بغیر میری شادی کروانا چاہتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہم دس رشتے دکھائیں گے، ان میں سے ایک پسند کرلو، جبکہ میں نے انہیں اپنی پسند بتائی ہے، وہ نیک اور سیرت کی اچھی بھی ہے، اور میرا کہنا ہے کہ اگر کوئی غلط ہو تو آپ ریجیکٹ کردیں ، لیکن میرے والدین سنتے ہی نہیں، اور کہتے ہیں انہیں جگہوں میں شادی کرو ورنہ یونہی رہو، کیا اسلام میں یوں زبردستی شادی کروانا جائز ہے؟ ایسا نکاح ہوجاتا ہے؟ اس مسئلے کی اسلام کی روشنی میں تشریح کریں، تاکہ میں والدین کو قائل کر سکوں
اولاد کی تعلیم وتربیت اور مناسب جگہ پر ان کا رشتہ کرانا والدین کی شرعی ذمہ داری اور اولاد کا حق ہے، ایک طرف والدین کے لئے حکم ہے کہ وہ شادی کراتے وقت اولاد کے جذبات اور ترجیحات کا خیال رکھیں، تو دوسری طرف اولاد کوبھی چاہئیے کہ وہ اپنی خواہش والدین کے سامنے پیش کر کے ان کی صوابدید کو ترجیح دے، کیونکہ زمانے کے سرد وگرم کو چکھ لینے کی بنا پر ان کا تجربہ بھی زیادہ ہے اور اولاد کے لئے دل میں شفقت کا مادہ بھی ہوتا ہے، اگر والدین کسی نامناسب جگہ رشتہ کردیں اور اولاد خواہش کے خلاف ہونے کے باوجود بھی ہنسی خوشی مان کر نبھالے تو دنیا وآخرت کی سعادتیں ان کا مقدر ہوں گی ان شاء الله ، لیکن ایسی صورت میں اولاد کو شریعت نے انکار کا حق بھی دیا ہے، جبکہ والدین کو جبر کا حق نہیں، بہر صورت آپ کو اور آپ کے والدین کو چاہئیے کہ مل بیٹھ کر اور باہمی مشاورت سے کوئی بہتر صورت نکالیں، ورنہ زندگی بھر کی بے چینی اور نااتفاقی رہتی ہے ۔ جس سے گھر کا سکون غارت ہوجاتا ہے۔ واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143602200028
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن