۔ مجھے یہ جاننا تھا کہ کونڈے، گیارہویں شریف، محرم کی حلیم، شب برات وغیرہ کی دیگرنذرونیاز کی اسلام میں کیا حقیقت ہے؟۔ اگرشوہرنذرونیازکا پابند ہواوربیوی ان چیزوں کونہ مانتی ہوصرف حکم کی بجاآوری کےلیے انتظام کریں اورکھائے پئیے توبیوی گناہ گارہوگی ؟۔ تیسرایہ کہ اگرکسی بہانےسے تیاری میں حصۃ نہ لے اورکھانےسے بھی پرہیزکرےتوکیا یہ جھوٹ اورگناہ کے زمرےمیں آئیگا؟۔ کیا محلے اوررشتےداروں کےہاں سے آیاہوا تبرک محرم یا کونڈے کا حلوہ یااسی قسم کی دیگرنیاز کی چیزیں کھانا کیسا ہے، اگرجائزنہیں اوراگرنہ کھایا جائےتوکیا یہ رزق کی بےحرمتی ہوگی؟
۔ ان چیزوں کی شریعت میں کوئی حقیقت نہیں ہے، سب قابل ترک رسم ورواج ہیں۔ ۔ اگر کسی طرح حیلے بہانے سے بچ سکتی ہے توبچنے کی کوشش کرے، مجبوری کی حالت میں انتظام کرنے یاکھانے پینے سے گناہ گار نہیں ہوگی، گناہ اوراس کاوبال مجبورکرنےوالے کے ذمے ہوگا۔ ۔ اگرنذرونیاز غیراللہ کے نام کی ہوتوان کا کھانا جائزنہیں ہے اوراگر غیراللہ کےنام کی نہ ہوتوکھاناحرام تونہیں ہے البتہ بہتریہ ہےکہ خود کھانے کےبجائے کسی مستحق کو دیدیا جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200229
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن