بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

خطبہ جمعہ کے احکام


سوال

جمعہ کا خطبہ سننے کا کیا حکم ہے ؟اگرکوئی خطبہ نہ سنےتوکیا اس کی جمعہ کی نمازہوجائے گیؕ؟اگرخطبہ کی آواز گھرمیں یا جس جگہ وہ ہے وہاں آتی ہے تویہ سننے کے حکم میں ہوگا؟ (وہ اگرمسجدمیں نہیں ہے)خطبے کے ٹائم وہ کون سی چیزیں ہیں جونہیں کرنی چاہئیں؟ کچھ لوگ خطبہ کے ٹائم سنتیں پڑھنا شروع کردیتے ہیں تو یہ کرنا کیسا ہے ؟نیزاگرسنتیں پہلے سے پڑھ رہے ہوں اورخطبہ شروع ہوجائے تو ایسی صورت میں کیا کرنا چاہئے؟

جواب

جب خطبہ شروع ہوجائے توتمام حاضرین کاسنناواجب ہے،خواہ امام کے نزدیک بیٹھےہوں یا دورہوں اوراس دوران کوئی بھی ایساکام کرناجوخطبہ سننےمیں مخل ہومکروہِ تحریمی ہے، کھاناپینا،بات چیت کرنا،چلناپھرنا،سلام یاسلام کاجواب یاتسبیح پڑھنایاکسی کوشرعی مسئلہ بتاناجیساکہ نمازمیں ممنوع ہے اسی طرح بوقت خطبہ بھی ممنوع ہے۔ جولوگ مسجدمیں نہیں ہیں اپنے گھروں میں یاکاموں میں مشغول ہوں توگووہاں خطبہ کی آواز آتی ہویہ خطبہ سننے کے حکم میں نہیں آئیگابلکہ جمعہ کی دوسری اذان سے پہلے پہلے مسجد میں پہنچ جانےکا اہتمام ضروری ہے، لیکن اگرکسی نے خطبہ نہیں بھی سنا توجمعہ کی نمازپڑھنے سے اس کے ذمہ سے فریضہ ساقط ہوجائیگا لیکن جمعہ کے ثواب میں کمی کاباعث ضرورہوگا۔ 3۔خطبہ شروع ہوجانے کے بعد سنتیں یا نوافل پڑھنا ممنوع ہے لیکن اگر سنت یا نفل پہلے سے پڑھ رہے تھے اس دوران خطبہ شروع ہوجائے تو راجح یہ ہے کہ سنت مؤ کدہ تو پوری کرلے اور نفل میں دو رکعت پر سلام پھیرلے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200479

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں