بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جس باغ کوآدھاسال ٹیوب ویل اورآدھاسال چشمے سے سیراب کیاجائے اس کی زکاۃ کاحکم


سوال

ایک باغ ہے جس کو 6 ماہ چشمےکےپانی سے سیراب کیا جاتا ہے اور 6 ماہ ٹیوب ویل کے پانی سے۔ اپریل سے ستمبر تک ٹیوب ویل کا پانی دیا جاتا ہے جبکہ اکتوبر سے مارچ تک چشمے کا پانی ۔ جبکہ گرمیوں میں پانی کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے ۔ اس باغ کی زکاۃ کی ادائیگی کا کیا طریقہ کار ہوگا ؟

جواب

بصورت مسئولہ مذکورہ باغ کے پھل کی زکاۃ کی ادائیگی کی مختلف صورتیں بن سکتی ہیں۔ ذیل میں یہ صورتیں لکھی جاتی ہیں، حقیقت میں جوصورت اختیارکی جاتی ہے اسی کے مطابق حکم ملحوظ رکھاجائے۔ اصولی طورپریہ بات ملحوظ رہے کہ مذکورہ باغ کاپھل جس موسم میں حاصل کیاجاتاہے اس موسم میں جس قسم کے پانی سے باغ کوسیراب کیاجاتاہے اسی کے مطابق حکم ہوگا۔1-مذکورہ باغ کاپھل اگرٹیوب ویل کے پانی سے سیراب کرکے حاصل کیاجاتاہے(یعنی جس موسم میں پھل لگتاہے اس موسم میں پانی ٹیوب ویل کادیاجاتاہے) تو مذکورہ باغ کی پیداوارکانصف عشر(پانچ فی صد) اداکیاجائے گا۔2 اگرمذکورہ باغ کاپھل چشمے کے پانی سے سیراب کرکے حاصل کیاجاتاہے اورچشمے سے باغ تک پانی لانے کے لیے بجلی، موٹر،مشین وغیرہ کا اضافی خرچہ نہیں اٹھاناپڑتا بلکہ چشمے سے صرف نالی بناکرباغ کوسیراب کیاجاتاہے تو مذکورہ باغ کی آمدن کاعشر(دس فی صد) اداکیاجائے گا۔3اگرچشمے کاپانی لانے کے لیے بھی موٹرمشین وغیرہ لگاکرپانی کھینچاجاتاہے اور بجلی وغیرہ کا خرچہ برداشت کرناپڑتاہے تو اس صورت میں حاصل شدہ پھل کا نصف عشر(پانچ فی صد) اداکرناہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143509200054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں