بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جشن ولادت اور اسکا حکم


سوال

1۔ جشنِ ولادت کے بارے میں مفتیان کرام کیا فرماتے ہیں ؟2۔نیز جشنِ ولادت کی مختصراً تاریخ بھی بتائیں کہ یہ کیسے شروع ہوا؟3۔ہمارے یہاں ایک واقعہ ابولہب کے متعلق بیان کیا جاتاہے جواس نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کا سن کر باندی کوآزاد کیا تھاتواس کے اس عمل کی وجہ سے اس پر پیروالے دن عذاب میں تخفیف کی جاتی ہے ؟4۔اس کی سند اورکیا یہ واقعہ جشنِ ولادت کے لیے دلیل بن سکتاہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں حضوراکرمﷺ کی پیدائش کے دن جشن منانااسلامی تعلیم کا حصہ نہیں ہے بلکہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ حضوراکرمﷺ نےاپنی پیدائش کے دن جشن نہیں منایا اورصحابہ کرامؓ،تابعین،تبع تابعین، ائمہ مجتھدین نے بھی اس کو کبھی نہیں منایابلکہ یہ ساتویں صدی ہجری کا پیداوار ہے۔ 2۔" ابوسعید مظفرالدین ابن الأربل" نامی ساتویں صدی ہجری کے بادشاہ نے اس کی ابتدا کی تھی۔ اس دن وہ لوگوں کو جمع کرکے جلسہ منعقدکرتاتھا۔زمانہ کے ساتھ اس میں اوربہت ساری بدعات شامل ہونے لگیں اورہمارے زمانے میں توجلوس جلسہ وغیرہ سے لوگوں کوجوتکلیفیں مل رہی ہیں اللہ تعالیٰ اس سے ہمیں محفوظ رکھے۔ 3۔آنحضرتﷺ کے چچاابولہب کاآپﷺ کی ولادت باسعادت کی خوشی میں اپنی باندی" ثویبہ" کو آزاد کرنااور اس کی بدولت ان پرہرپیر کے دن عذاب میں تخفیف کاہوجانا بعض ضعیف روایتوں سے ثابت ہے۔ (فتح الباری،ص144،ج،9۔۔۔البدایۃ والنھایۃ،ص،273،ج،2۔۔۔۔زرقانی،ص،137،ج،1) 4۔ شرعاً اس کو جشن ولادت کے لیے دلیل نہیں بناسکتے ۔حضرت ابوطالب کے متعلق صحیح روایت سے ثابت ہے کہ حضوراکرمﷺ کی سفارش کی وجہ سے جہنم کی آگ صرف ان کی ایڑیوں تک پہونچے گی۔ اگرسفارش نہ ہوتی توآگ کا احاطہ پورے جسم پرہوتاتوکیا اسے بھی جشن ولادت کے لیے دلیل بنائیں گے ؟ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200466

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں