بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

IVF کا حکم


سوال

میں سعودی عرب میں رہتا ہوں، اور ڈاکٹر نے بتایا ہے کہ اگر بیوی فطری طریقہ سے حاملہ نہ ہوسک رہی ہو  ہو تو IVF  (ٹیسٹ ٹیوب بے بی) کا سہارا لیا جا سکتا ہے، ڈاکٹر نے یہ بھی بتایا کہ آپ اس طریقہ میں جڑواں بچوں کا انتخاب بھی کر سکتے ہیں اور جنس بھی پسند کر سکتے ہیں، کیا اسلام میں IVF  جائز ہے؟  میرا پہلے ہی ایک پانچ سال کا بیٹا ہے۔

جواب

اولاد  کا حصول نعمتِ خداوندی  ہے ، لیکن اللہ تعالی کے ہاں طے شدہ مقدر کے مطابق ہے، اس نعمت کے حصول کے لیے مرد کو اللہ تعالیٰ نے چارعورتوں کو بیک وقت نکاح میں جمع کرنے کی اجازت دی ہے، لہٰذا اگر بیوی میں ولادت سے مانع  مرض ہے تو دوسری شادی کرلی جائے۔  "ٹیسٹ  ٹیوب  بے بی" کے ذریعےاولاد کی پیدائش غیرفطری طریقہ ہے،جس میں کبھی غیر مرد کا مادہ منویہ یا اجنبی عورت کا رحم استعمال کیا جاتاہے اور کبھی شوہرکا مادہ منویہ اوراس کے جرثومےغیر فطری طریقے، مثلاً: جلق وغیرہ کے ذریعے حاصل کرکے  غیر فطری طریقے سے بیوی کے رحم میں ڈالے جاتے ہیں، مردکامادہ منویہ اورعورت کابیضہ ملاکرٹیوب میں کچھ مدت کے لیے رکھ لیے جاتے ہیں ، پھرانجکشن کے ذریعے رحم میں پہنچا دیے جاتے ہیں ، اور اس کے پہنچانے کا عمل (عموماً)  اجنبی مرد یا عورت سرانجام دیتے ہیں جوشرعاً جائزنہیں ہے ،اس لیے اس سے اجتناب لازمی ہے۔ 

البتہ اگر کسی ڈاکٹر سے "ٹیسٹ ٹیوب بے بی" کا طریقہ کار معلوم کرکے شوہر  اپنا مادہ منویہ خود  یا بیوی اپنے شوہر کا مادہ منویہ اپنے  رحم میں خود داخل کرے، اور اس میں کسی تیسرے فرد کا بالکل عمل دخل نہ ہو ، یعنی کسی مرحلے میں بھی شوہر یا بیوی میں سے کسی کا ستر  کسی مرد یا عورت کے سامنے نہ کھلے، نہ ہی  چھوئے، (اور کسی تیسرے کا مادہ منویہ بھی اس میں شامل نہ ہو) تو اس کی گنجائش ہوگی۔ فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201328

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں