بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلامی بینک میں ملازمت کا شرعی حکم


سوال

میں کویت کے اسلامی بینک میں IT SOFTWERE کے شعبے سے وابستہ ہوں، جب سے پاکستان کے جید علماء کرام نے اسلامی بینکاری کے حرام اور ناجائز ہونے کا فتویٰ دیا ہے اس وقت سے میں پریشان ہوں۔1۔ میرا سوال یہ ہے کہ اسلامی بینک کی جاب اور اس سےتنخواہ لینا میرے لیے حلال ہے یا مکروہ؟2۔ مجھے بینک میں نوکری کرتے ہوئے 6 ماہ کا عرصہ ہو چکا ہے اور میرے لیے اس کو فی الحال چھوڑنا مشکل ہے، حال ہی میں میں حج کا فریضہ ادا کر کے آیا ہوں لیکن جن پیسوں سے میں نے حج کیا ہے وہ بینک کے پیسوں کی کمائی نہیں تھی کیا میرا حج قبول ہو گا؟3۔ میری جاب کے معاہدے میں یہ بھی شامل تھا کہ بینک مجھے ہر سال کے آخر میں میری تنخواہ کا 15٪ فیصد بونس دے گا کیا یہ رقم لینا میرے لیے جائز ہے ؟

جواب

1.2.کسی بھی معاوضہ کے جائزوناجائز ہونے کا مدارکسب وعمل کے جائزوناجائزہونے پر ہو تا ہے، مروجہ اسلامی بینکوں کا طریقۂ تمویل چونکہ جمہور اہلِ فتویٰ کے نزدیک اسلامی اور غیر سودی نہیں ہے، بلکہ کئی سودی اور غیری اسلامی معاملات پر مشتمل ہے لہٰذا ایسے اداروں میں ملازمت اختیار کرنا بھی شرعاً جائز نہیں ہو سکتا، اور اس کی تنخواہ بھی حلال نہیں ہو سکتی. لہٰذا آپ ایسے بینک سے فوراً علیحدہ ہو نے کی بھر پور کوشش کریں اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ جو اس کے تقویٰ و خشیت کی وجہ سے کسی غلط کام سے باز آتا ہے تو اس کے لئے بہتری و بھلائی کے راستے میسر آجاتے ہیں۔ آپ کو چاہیے کہ ایک بے روزگار کی حیثیت سےمتبادل ملازمت کے لئے کو شش کرتے رہیں، جوں ہی جائز ملازمت میسر آجائے بینک کی ملازمت فورا چھوڑ دیں، جب تک نوکری نہیں مل پاتی، اور آپ کے لئے چھوڑنا مشکل ہو اور آپ کا کوئی ذریعہ معاش بھی نہ ہو تو ناجائز سمجھتے ہوئے مذکورہ بینک سے ملازمت و معاوضہ کا تعلق رکھنے کی گنجائش ہے مگر ساتھ ہی تو بہ و استغفار بھی کرتے رہیں اور استطاعت ہونے پر اس عرصہ میں بینک سے حاصل شدہ مراعات کے بقدر صدقہ بھی کردیں۔ امید ہے اللہ تعالیٰ بخشش فرمادیں گے۔ 3.اللہ تعالیٰ سے یہی دعاء اور امید رکھیں کہ آپ کا حج مقبول ہو گا۔ ان شاء اللہ 4.بینک کی تنخواہ کی طرح بونس بھی جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200273

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں