بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

انٹرنیٹ کےذریعےنکاح کاحکم


سوال

میراچھوٹا بھائی سعودیہ عربیہ میں مقیم ہے کمپنی کی شرط ہےکہ وہ مئی 2010ء سےپہلےپاکستان نہیں جاسکتا، ہم لوگ اس کا نکاح فون پریاانٹرنیٹ کےذریعےکرواناچاہتےہیں کیا ایسانکاح جائزہے؟شریعت کادرست طریقہ کیا ہے؟

جواب

واضح رہےکہ نکاح کےمنعقد اورصحیح ہونےکےلیےضروری ہےکہ دونوں طرف سےایجاب وقبول کی ایک مجلس ہو، اگرایجاب ایک جگہ ہواورقبول دوسری جگہ ہوتوایسی صورت میں نکاح صحیح نہیں ہوتا۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائل اپنےبھائی کانکاح فون یاانٹرنیٹ پربراہ راست نہیں کراسکتابلکہ اس کےلیےجائزصورت اوردرست طریقہ یہ ہےکہ سائل کا بھائی اپنا نکاح کرانےکےلیےکسی دوسرےآدمی کواپناوکیل بنادےجواس کی طرف سےیہاں نکاح کےایجاب کاقبول کرلے،چنانچہ نکاح خواں جب نکاح پڑھائےتووہ یوں کہےکہمیں نےفلاں لڑکی کوفلاں لڑکےکےنکاح میں دیدیا جولڑکاسعودیہ میں مقیم ہےاورپھرلڑکےکاوکیل یہ کہےکہمیں نےبحیثیت وکیل فلاں لڑکی کوفلاں لڑکے کے لیےقبول کیاہےجولڑکا سعودیہ میں مقیم ہےتواس صورت میں نکاح صحیح ہوجائےگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200190

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں