بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انفرادی نماز اورقضائے عمری کا حکم


سوال

مجھے آپ سے یہ سوال کرنا تھا کہ دفترمیں انفرادی نمازادا کی جاتی ہےاورمسجد دورہے توکبھی اذان کی آوازآتی ہے اورکبھی نہیں،توانفرادی نمازاداکرنے والے کوکیااذان اوراقامت دونوں دینی ہوں گی؟اورکیاوقت داخل ہوتے ہی نمازادا کی جاسکتی ہے یااذان سننے یاہونے کے بعد نمازپڑھی جائے گی؟میرادوسراسوال یہ ہےکہ گھرمیں عورت نمازکیااذان سن کرپڑھے گی یاوقت داخل ہوتے ہی نماز اداکی جاسکتی ہےچاہے ابھی نمازنہ ہوئی ہو؟اورآخری سوال یہ ہے میری عمرتقریباً 35سال ہے کچھ نمازیں قضاء ہوئی ہیں لیکن معلوم نہیں ہے کہ کتنی تو اب قضائےعمری کیسےاداکریں؟اور کیا دن کے کسی حصے میں نمازپڑھنایا سجدہ کرنا وغیرہ ٹھیک نہیں ہے ؟

جواب

1۔ صورت مسؤلہ میں دفتر میں اکیلے نماز پڑھے تواذان و اقامت مستحب ہے البتہ دونوں کے بغیر بھی نماز جائز ہوجائے گی۔ 2۔ وقت داخل ہوتے ہی نماز پڑھی جاسکتی ہے البتہ سوائے مغرب کےاور نمازوں میں کچھ تاخیرکرنامستحب ہے۔ 3۔خواتین اذان ہوتے ہی نماز پڑھ لیا کریں، جماعت ہوجانے کا انتظارکرنا ضروری نہیں۔ 4۔ فوت شدہ نمازوں کی تعداد معلوم نہیں تو غالب گمان پر عمل کریں اگر کوئی غالب رائے نہ بنتی ہوتوپھر اتنی قضاء نمازیں پڑھیں کہ یقین ہوجائے کہ اب کو ئی نماز میرےذمے باقی نہیں ہوگی۔ 5۔عین طلوع،عین ٖغروب اور دن کے بالکل بیچ کے وقت میں جس کو نصف النھار کہتے ہیں۔ کوئی نمازسجدۂ تلاوت ،نماز جنازہ وغیرہ جائز نہیں سوائے اس دن کی عصرکی نمازکے،وہ غروب کے وقت بھی پڑھی جاسکتی ہے۔


فتوی نمبر : 143101200025

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں