بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ہنڈی اور آن لائن اجرت کا حکم


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام کے ہنڈی کا کام جائز ہے یا نہیں ؟جس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے ہنڈی کا کام کرنے والے کچھ روپے اپنی محنت کے مدمیں لیتے ہیں کہ رقم پہنچنے کے لیے آدمی جاتاہےاورگاڑی وغیرہ پر کچھ ہوتا ہے اس لیے ہم یہ اضافی رقم لیتے ہیں کیا یہ اضافی رقم جو ہنڈی والے لیتے ہیں سود ہے یا نہیں ؟اوربینک والے جو آن لائن پرپیسے لیتے ہیں آیا وہ بھی سود ہے یا نہیں ؟

جواب

۔ ہنڈی کی رقم کی ترسیل کے سلسلہ میں جواخراجات آتے ہیں اس مدمیں کوئی اجرت طے کرکے لینا جائز ہے ، یہ سود کےزمرے میں داخل نہیں۔ 2۔ سود میں داخل نہیں، لینے کی اجازت ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200476

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں