بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حج قران میں طواف قدوم کو ترک کرنا


سوال

آج کل حاجی جب جدہ ائیرپورٹ پہنچتے ہیں تو انکو ایک کتابچہ دیا جاتا ہے حج کے بارے میں۔اس میں حج قران کے لیے لکھا ہوتا ہے۔کہ حج قران میں طواف قدوم کی ضرورت نہیں بلکہ جو پہلا عمرہ کیا جائے گا۔اسی میں طواف قدوم اور حج کی سعی ہو جائیگی۔تو آج کل اگر کوئی ساتھی 6ذالحج یا 7 کو وہاں پہنچے ۔جبکہ اسوقت طواف کا ایک چکر بھی بہت مشکل سے ہوتا ہے۔جبکہ عمرہ کے بعد طواف قدوم کرنا تو اور بھی مشکل ہے۔تو کیا اپنے گروپ والوں کو کہا جاسکتا ہے۔کہ زیادہ رش کی وجہ سے طواف قدوم معاف ہے؟کیا شریعت میں کی کوئی گنجائش ہے ۔نیز سعودی علماء کا عمرہ کو ہی طواف قدوم اور حج کی سعی کہنا صحیح ہے؟

جواب

طوافِ قدوم حج قِران میں سنّت ھے، اس کی ادائیگی کا اھتمام کرنا چاھئیے، البتہ رش یا کسی بھی عذر کی وجہ سے اس کی ادائیگی مشکل ھو تو ترک کرنے کی وجہ سے کوئی دم لازم نھیں آتا اور نہ ھی حج کی ادائیگی پر فرق پڑھتاھے ۔ ھمارے نزدیک عمرہ کی ادائیگی سے طوافِ قدوم کی ادائیگی نھیں ھوتی۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143408200011

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں