بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حضرت موسےٰ علیہ السلام کے سامنے سانپ کے رسی بننے کی حقیقت اور حیات عیسےٰ علیہ السلام کا عقیدہ


سوال

پچھلے دنوں انٹر نیٹ کی مشہور ویب سائٹ یو ٹیوب(YOUTUBE) پرجناب جاوید احمد غامدی صاحب کے بارے میں معلومات حاصل کررہا تھا ،اس لیے کہ آج کل وہ ٹی وی پر بہت زیادہ نظر آتے ہیں اور عقلی و نقلی دلیلوں کے ذریعے سے دین کو سمجھا نے کی کوششو ں میں مصروف نظر آتے ہیں ،آپ حضرات سے ان کی کچھ باتوں کے حوالے سے راہنمائی درکار ہے۔

۱.غامدی صاحب کے مطابق حضرت موسی ٰکا جوواقعہ قرآن میں ذکر ہے اس میں حضرت موسیٰکو مغالطہ ہوا تھا ان رسیوں کو دیکھ کر جو سانپ بن گئیں تھیں ،غامدی صاحب کے بقول وہ رسیاں حقیقت میں سانپ نہیں بنی تھیں بلکہ حضر ت موسیٰکو ایسا محسو س ہو اکہ وہ رسیاں سانپ کی شکل اختیار کرگئیں اور چل رہی تھیں درحقیقت وہ رسیا ں ہی تھیں اور سانپ نہیں بنی تھیں البتہ حضرت موسی ٰ کو ایسا لگا، معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا واقعی حضرت موسی ٰ کو مغالطہ ہوا تھا جیسا کہ غامدی صاحب کہتے ہیں؟

۲۔غامدی صاحب کے بقول علماء کی اکثریت ہاروت ماروت کے علم کو جادو ذکر کرتاہے ،معلوم یہ کرناہے کہ ہاروت ماروت کا علم جادو تھا ،یا کوئی علم جو اللہ تعالیٰ نے انہیں عطاکیا تھا ؟

۳.غامدی صاحب کے بقول جنوں کی جماعت نے آپ ﷺ کے ہاتھوں اسلام قبول نہیں کیا تھابلکہ اس جماعت نے صرف آپ ﷺ کی تحسین کی تھی ۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا غامدی صاحب کا یہ کہنا درست ہے؟

۴. انٹر نیٹ کی اسی ویب سائٹ پر ایک اورویڈیو دیکھنے کااتفاق ہوا ،جس ویڈیو کو قادیانیوں نے اپنےحق میں لگایا ہوا تھا ،جس کا عنوان تھا :معروف غیر احمدی عالم دین جنا ب جاوید احمد غامدی کا اعتراف کہ عیسی ٰ فوت ہو چکے ہیں اور ازروئے قرآن دوبارہ دنیا میں تشریف نہیں لا سکتے ۔اس ویڈیو میں غامدی صاحب صاف الفا ظ میں کہہ رہے ہیں کہ حضرت عیسی ٰ فوت ہوچکے ہیں اوروہ واپس دنیا میں تشریف نہیں لائیں گے ۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا دنیا میں واپس تشریف لانا قرآن وسنت سے ثابت ہے یا نہیں؟ازراہِ کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں جاوید احمد غامدی صاحب کی ان باتوں کا تفصیلی جواب قرآن وسنت کی روشنی میں عنایت فرمائیں۔

جواب

1۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے عصا کا سانپ بننا آپ کے معجزات میں سے ہے ،اس معجزہ کی حقیقت اور حقانیت ان کی امت کے سامنے ثابت کرنے کے لیے قدرتی طور پر مذکورہ واقعہ پیش آیا ،اور معجزہ کے مفہوم کے مطابق امت پر یہ واضح ہو ا کہ معجزہ کا انکار یا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا ،چنانچہ آپ کے مخالفین جادوگروں نے اپنے فن کا مظاہر ہ کیا اور اپنی رسیوں کو سانپ دکھایا اور اس کے بعد حضرت موسی ٰ علیہ السلام نے اپنا عصا زمین پر چھوڑا تووہ ان تمام رسیوں اور سانپوں کو نگل گیا ، جس کے نتیجہ میں جادوگروں نے اعلان کیا کہ ہم موسی ٰ کے رب پر ایمان لاتے ہیں،اگر یہ محض تخیلاتی منظر ہوتا تو جادوگروں کی رسیوں سے بنے ہوئے سانپوں کا عصا ء موسوی کے پیٹ میں چلے جانااور جادوگروں کا ایما ن لے آنا کیسے ممکن ہو تا ؟ جبکہ جادوگرحاضرین کو دھوکہ دے سکتے ہیں مگر خود تو حقیقت سے واقف ہوتے ہیں پھر کیا وجہ ہو سکتی ہے ،جس نے انہیں ایمان لانے پر مجبور کیا ؟اگر یہ منظر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے حق میں مغالطہ ہو تو باقی لوگوں کے حق میں کیا کہا جائے گا ؟ درحقیقت اس طرح کی بحثیں خو د سنگین قسم کا مغالطہ ہیں ،بلکہ یہ ایسے لوگوں کی باتیں ہیں جو معجزات کے منکر ہیں ،قرآن وسنت سے ثابت شد ہ معجزات کا انکار کرنے والے اہل اسلام کے بیچ بیٹھ کر کھلے عام انکار سے عاجز ہونے کی بناء پر اس طرح کی بدبودار باتیں اسلامی معاشرے میں پھیلاتے ہیں ۔

2۔ہاروت و ماروت کے علم پر جادوکا اطلاق ہوا ہے اور یہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی قوم کے لیے آزمائش کے طور پر آئے تھے اور لوگوں کو جو علم سکھاتے تھے اس علم سے لوگ جادوئی مقاصد حاصل کرتے تھے جو کہ ناجائز تھا یہ دونوں فرشتے (ہاروت وماروت ) علم سکھاتے ہوئے متنبہ بھی کیا کرتے تھے کہ ہم آزمائش کے لیے آئے ہوئے ہیں تم کافر مت بنو (یعنی جادوسیکھ کر ناجائز کام نہ کرو)،سورہ بقرہ کی آیت نمبر ۱۰۲اور اس کی متعلقہ تفاسیر دیکھی جاسکتی ہیں۔

3۔غلط ہے ، سورۂ جن کی ابتدائی آیات میں جنوں کی طرف سے ایمان لانے کا اعلان "فاٰ منا" کے الفاظ کے ساتھ موجود ہے۔

4۔قرآن و سنت اور اجماع امت سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا زندہ سلامت آسمانوں پر اٹھا یا جانا اور دوبارہ دنیا میں تشریف لانا ثابت ہے، تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو " عقیدہ نزول مسیح علیہ السلام قرآن و حدیث اور اجماع امت کی روشنی میں "افادات حضرت بنوری ؒ ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200450

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں