بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سماع موتیٰ کے منکر کی امامت


سوال

مفتی صاحب جوامام حیات النبی ﷺ اور سماع موتہ کا منکر ہو اس امام کے پیچھے نماز ہو گی یا نہیں ؟اگر نہیں ہو گی لیکن جو پڑھ لیں اسکا اعادہ ہو گا،برائے کرم جلد بتا دیں۔

جواب

اگرآپ کے امام صاحب واقعۃً عقیدہ حیات النبی ﷺ کے منکر ہیں تو ان کی اقتداء میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ البتہ اب تک جو نمازیں پڑھی ہیں وہ اداہوچکی ہیں ان کے لوٹانے کی ضرورت نہیں۔ باقی جہاں تک عام مردوں کےسماع وعدم سماع کاتعلق ہےیہ صحابہ کرام علیھم الرضوان کےزمانے سے مختلف فیہ چلاآرہاہے یہ راجح مرجوح کامسئلہ ہے اگرکوئی امام صرف سماع موتیٰ کاانکارکرتاہواوراس کے پیچھےکوئی اورفاسدعقیدہ نہ ہوتواس کی امامت میں نمازپڑھنادرست ہے۔ لیکن بعض لوگ سماع موتیٰ کے انکارکی آڑ میں برزخی زندگی کےانکارکرنے کاعقیدہ رکھتے ہیں اسی انکارکی وجہ سے حیات النبی ﷺ کےانکارکی نوبت بھی آتی ہے اس لیے یہ وضاحت بھی ملحوظ رہے گی کہ اگرکوئی امام برزخی زندگی کے انکارکے لیے عدم سماع موتیٰ کا سہارالیتا ہوتوایساامام فاسد عقیدے کاحامل ہونے کی وجہ سے مبتدعہ کے حکم میں ہوگااس کی اقتداء میں نمازپڑھنا مکروہ تحریمی ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200493

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں