بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام مال سے مسجد کی تعمیر کا حکم


سوال

ہمارے گاؤں میں ایک مسجد ہے، جس کی زمین شاید قبضے کی ہے، اور اس پر مسجد تعمیری کی گئی ہے، اس مسجد کے منتظمین جوے کا کاروبار کرتے ہیں، اور اسی کا مال مسجد کی تعمیر میں خرچ کرتے ہیں، مسجد کا فرش وغیرہ اسی سے بنایا گیا ہے، جس پر ہم نماز پڑھتے ہیں، کیا ایسی مسجد میں نماز پڑھنا جائز ہے؟ جمعہ پڑھنا جائز ہے؟

جواب

آپ کے سوال کے دو حصے ہیں مسجد کی زمین کے متعلق آپ نے تردد کے ساتھ ذکر کیا ہے کہ وہ قبضہ کی ہوئی ہے، اگر وہ کسی کی ذاتی زمین ہے تو اس میں مسجد کی تعمیر ہی جائز نہیں، اور مالک کو رضامند کر کے اس کی قیمت ادا کرنا ضروری ہے ورنہ شرعی اعتبار سے مالک کو اجازت ہے کہ وہ اس تعمیر کو اکھیڑ کر اپنی جگہ حاصل کر لے، البتہ اگروہ گاؤں والوں کی مشترکہ جگہ ہے اور وہاں مسجد کی ضرورت بھی ہے تو پھر جائز ہوگی۔اسی طرح اگر سرکاری زمین اور سرکار کو اس کی قیمت ادا کردی جائے یاسرکاری مجاز افسران اس کی اجازت دے دیں تو مسجد کی تعمیر جائز ہوگی، مسجد کی تعمیر میں حرام مال کے خرچ کے متعلق جو باتیں پوچھی گئی ہیں، ان کے جواب میں عرض ہے کہ اگر ان موجودہ منتظمین کا مال واقعتا صرف جوے کا ہی ہے اور حلال آمدنی بالکل نہیں ہے، تو آئندہ تعمیر روک دی جائے اور جو تعمیر ہو چکی ہے اس کے بارے میں قدرے تفصیل ہےکہ جو مال دیواروں وغیرہ میں لگایا گیا ہے، اس پر گناہ تو ضرور ہے، لیکن اس کے بعد مسجد میں نماز پڑھنا جائز ہی رہے گا اور ان دیواروں کو گرا کر دوبارہ حلال مال سے تعمیر کرنا لازم ہے۔ البتہ فرش کے بنانے میں بھی حرام مال خرچ کرنے کی بات اگر واقعتا درست ہے تو اس فرش پر نماز مکروہِ تحریمی ہے اور اس کو اکھاڑ کر دوبارہ حلال سےبنانا لازم ہوگا۔واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143512200024

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں