حرام اور مکروہ تحریمی میں عملی اعتبار سے کیا فرق ہے؟ کس حالات میں انسان مکروہ تحریمی کا ارتکاب کر سکتا ہے؟ایک نوجوان شخص کے لیے مذی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، اس لیے کہ وہ بلاقصد بہہ جاتی ہے اور انسان کو خیال نہیں رہتا۔ جب کپڑون پر مذی کی کوئی علامت نہ ہو تو کیا کیا جائے؟ مذی سے بچنے اور کپڑوں کو پاک رکھنے کا کوئی طریقہ بتادیں۔
عملی اعتبار سے حرام اور مکروہ تحریمی میں کوئی فرق نہیں، دونوں ہی کا ارتکاب خدا کی نافرمانی اور ناراضگی کا باعث ہے۔ پیشاب سے استنجا کے وقت پیشاب کو اچھی طرح سکھا لینے سے مذی کے بلا ارادہ واختیار نکل جانے سے کافی حد تک چھٹکارا حاصل ہوسکتا ہے۔ اگر مذی نکل کر کپڑوں پر بہہ جانے کا یقین ہو جائے، تو کپڑے کے اتنے حصے کو جتنے حصے پر مذی کے لگ جانے کا خیال ہو، تین مرتبہ پانی سے اچھی طرح دھو لینے، اور ہر مرتبہ کے بعد پوری طرح نچوڑ کر سکھا لینے سے کپڑا پاک ہو جاتا ہے۔ مذی کا مستقل بہاو بیماری کیعلامت ہے، ایسے مریض کے لیے ماہر طبیب سے رجوع مفید ہوگا۔
فتوی نمبر : 143101200710
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن