بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حرام آمدنی والےکی دعوت قبول کرنے کا حکم


سوال

کچھ عزیز رشتہ دار بینک ملازم ہیں، ملاقات کی غرض سے ان کے ہاں جانا ہوتا ہے، وہ اکرام میں کچھ کھانے کو پیش کرتے ہیں جو ان کی حرام آمدنی میں سے ہوتا ہے، کیا ان کا مان رکھنے کے لیے میں وہ کھانا استعمال کرسکتا ہوں؟ اسی طرح میرے نانا بھی بینک ملازم رہے ہیں اور ان کے پاس موجود رقم بھی بینک کی تنخواہ کی موجود ہے، ان کی خدمت کے لیے جانا پڑجائے اور وہ کھانا پیش کریں تو کیا میں استعمال کرسکتا ہوں؟ وہ دل کے مریض بھی ہیں اور ان کو مجھے سے محبت بھی بہت ہے۔ کیا ان کا دل رکھنے کے لیے کیا کیا جائے کہ حرام سے بچاؤ بھی ہو جائے اور رشتہ بھی نہ ٹوٹے۔

جواب

بینک کی آمدنی چونکہ ناجائز ہے اس لیے قریبی رشتہ ہو یا جذباتی ماحول ہو پھر بھی آپ ایسی آمدنی سے کھانے پینے سے پرہیز کیجیے ،ایسی دعوتوں سے کسی بہانے سے عذر کر دیا کیجیے۔ نیز حرام کاروبار وملازمت میں ملوث رشتہ داروں کو حرام آمدنی کے سنگین دنیوی واخروی نتائج سنا کر،حکمت کے ساتھ دعوت کا عمل بھی جاری رکھیے۔


فتوی نمبر : 143511200007

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں