بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

حالت حمل میں طلاق اور اسکا حکم


سوال

میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ میں نے اپنی بیوی کو حمل کی حالت میں ایک طلاق دی ہے اب میں اپنی بیوی سے کب تک رجوع کر سکتا ہوں ؟مزید یہ بتائیں کہ اگر میں اپنی بیوی سے رجوع نہ کروں اور اس سے واپس نہ لائون تو مجھے شرعاََ کیا کرنا ہو گا ؟میری بیوی کی عدت کیتنے عرصہ ہو گی اور وہ یہ عدت کہاں گزارے گی ؟رہنمائی فرمائیں

جواب

جب تک وضع حمل ( یعنی بچہ کی پیدائش ) نہ ہوجائےاس وقت تک رجوع کرنےکی گنجائش ہے۔ نیزاگرآپ وضع حمل تک رجوع نہ کریں تواس کےبعدآپ کی بیوی آزادہوگی،جہاں چاہے نکاح کرسکتی ہے،شوہراول(آپ)کےساتھ بھی نئےمہرکےساتھ دوبارہ نکاح ہوسکےگا،البتہ اگرآپ سےدوبارہ نکاح ہوتاہےیاآپ رجوع کرلیتے ہیں توآئندہ کےلیےآپ کےپاس دوطلاق کا اختیاررہےگا۔ عدت وضع حمل ہے اورعدت آپ کے ہاں ہی گزارےگی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200498

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں