بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ کی ایک عبارت پر اشکال کا جواب


سوال

انسان ظاھر میں بندہ ھے اور باطن میں خدا ہوجاتا ھے" اس بات کا کیا مطلب ھے؟"یہ عبارت حاجی امداد اللہ صاحب کے ملفوظات میں ملتی ہےاور بظاہر شریعت سے متصادم ھے۔براۓ کرم رھنمائی فرمائیں۔

جواب

یہ عبارت حاجی امداداللہ مہاجر مکی رحمہ اللہ کی کتاب" ضیاء القلوب" میں ص:36 پر مذکور ہے، جو بنیادی طور پر تصوف وسلوک کے اشغال واوراد اور احوال و مدارج کے بیان پر مشتمل ہے، دراصل صوفیا کے ہاں باطنی ترقی کے مختلف ادوار میں کئی انواع کی کیفیات کا ظہور ہوتا ہے، جن کو "مقامات" سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے، اس نوع کی ایک کیفیت کی طرف ایک حدیثِ قدسی میں بھی اشارہ ہے کہ بندہ کثرتِ عبادت کی بنا پر ایک ایسے مقام پر پہنچ جاتا ہے کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں: "میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنے، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھے" الخ واضح بات ہے کہ اس حدیث کا ظاہری معنی کسی کے ہاں بھی مراد نہیں، بلکہ بندے کی مرضی کا اللہ تعالی کی رضا میں فنا ہوجانا ہی مراد ہوسکتا ہے، صوفیا کے ہاں اسی طرح کے ایک حال کو "وحدت الوجود" سے تعبیر کیا جاتا ہے، جس پر قدیم زمانے سے علمی حلقوں میں بحثیں چھڑی چلی آرہی ہیں،اور پیشِِ نظر عبارت بھی اسی دقیق مسئلے سے متعلق ہے۔اس طرح کی عبارات کے متعلق ایک عامی کے لئے بہتر طرزِ عمل یہ ہے کہ بزرگوں سے بد گمانی پالنے کی بجائے خود کو عقلی نابالغ سمجھ کر ان کی دنیا کی باتوں کو انہی کے سپرد کرکے دماغ کو فارغ کر لیا جائے، تلک امۃ قد خلت لھا ماکسبت وعلیھا ما اکتسبت ولا تسالون عما کانوا یعملون۔مزید تفصیل کے لئے ملاحظہ فرمائیں: حضرت تھانوی رحمہ اللہ کے افادات پر مشتمل کتاب "شریعت وطریقت" مرتبہ مولانا محمد دین چشتی ۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143512200006

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں