بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گٹکا اور اس جیسی اشیاء کے کھانے کا حکم


سوال

مجھے یہ معلوم کرنا تھا کہ یہ جوآج کل مختلف قسم کے گٹکے وغیرہ کھانے کا رواج ہےاس کا کیا حکم ہے ؟اوراس کو چھوڑنے کا کوئی ورد یا کوئی اورحل بتادیجئے۔

جواب

مذکورہ اشیاء میں ایسا نشہ نہیں ہوتا ہے جس کی وجہ سے عقل مغلوب ہو جائے اس لیے اسے نشہ آور تو نہیں کہا جا سکتا البتہ اس قسم کی اشیاء چونکہ صحت کے لیے مضر ہیں اس لیے طبی نقطہ نگاہ سے ان پرہیز کیا جائے ،جیساکہ فتاویٰ شامی میں ہے : ص:46،ج:6،ط:ایچ ایم سعیدکراچی۔ ص:208،ج:3،ط:ایچ ایم سعید کراچی فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200329

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں