کیا اسلام میں غلط سوچنا گناہ کا سبب ہے؟ یا گناہ عمل کرنے کے بعد ملتا ہے؟
بلا قصد و ارادہ غلط اور فاسد خیالات کا آجانا یا غلط سوچ کا آنا تو شرعاً گناہ کا سبب نہیں ہے، اس پر مواخذہ نہیں ہوگا، البتہ غلط سوچنا اور فاسد خیالات کو پختہ ارادے کے ساتھ دل و دماغ میں دہرانا یہ دل و دماغ کا گناہ شمار ہوگا، اسی طرح اگر از خود آنے والے فاسد خیالات کے مطابق اگرعمل کرلیا گیا تو پھر گناہ کے عمل کے ساتھ ساتھ پچھلے مراحل کا بھی مواخذہ ہوگا۔
فتوی نمبر : 143101200649
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن