بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

گناہ کے خیالات پر مواخذہ


سوال

کیا اسلام میں غلط سوچنا گناہ کا سبب ہے؟ یا گناہ عمل کرنے کے بعد ملتا ہے؟

جواب

بلا قصد و ارادہ غلط اور فاسد خیالات کا آجانا یا غلط سوچ کا آنا تو شرعاً گناہ کا سبب نہیں ہے، اس پر مواخذہ نہیں ہوگا، البتہ غلط سوچنا اور فاسد خیالات کو پختہ ارادے کے ساتھ دل و دماغ میں دہرانا یہ دل و دماغ کا گناہ شمار ہوگا، اسی طرح اگر از خود آنے والے فاسد خیالات کے مطابق اگرعمل کرلیا گیا تو پھر گناہ کے عمل کے ساتھ ساتھ پچھلے مراحل کا بھی مواخذہ ہوگا۔


فتوی نمبر : 143101200649

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں