بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

غصہ کی حالت میں طلاق دینا


سوال

اسلام و علیکم ،مفتی صاحب میں نے اپنی بیوی کو ایک تھمت کی بنا پر ٢ بار طلاق کے لفظ کہے. اب میرے آپ سے ٢ سوال ہیں.١ پہلا یہ کے ایک جھوٹی تہمت پر کے میری بیوی کے کسی دوسرے مرد کے ساتھ ناجائز تعلقات ہیں میں نے اسے ٢ بار طلاق کے لفظ کہے بعد میں پتا چلا کے یہ ایک جھوٹی تہمت تھی میری بیوی پر اور اس میں کوئی سچائی یا صداقت نہیں تو ایسے میں کیا ٢ طلاق واقع ہونگی؟٢ کہ جس وقت میں نے اپنی بیوی کو طلاق کے لفظ کہے اس وقت میں انتہائی غصے میں تھا اور اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھا تھا کیوں کے میں اپنی بیوی سے بھت پیار کرتا ہوں اور مجھے یہ بات برداشت نہیں ہی تھی تو اب میں جاننا چاہتا ہوں کے اتنے شدید غصے کی حالت میں کیا طلاق واقع ہوتی ہے جس میں انسان اپنے ہوش و حواس کھو دے ؟براے مہربانی مجھے میرے دونو سوالوں کے جواب جلد سے جلد دیجئے عین نوازش ہوگی.

جواب

واضح رھے کے طلاق غصہ ہی کی حالت میں دی جاتی ھے، سائل کو تحقیق کے بغیر انتہائی اقدام اٹھانے سے گریز کرنالازم تھا۔البتہ صورت مسئولہ میں طلاق واقع ہونے یا نہ ہونے کا مدار ان الفاظ پر ھے جو سائل نے طلاق کے لیے استعمال کئےھیں، اس لئے وہ الفاظ بتلاکر دوبارہ سوال کیاجائے۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143409200049

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں