بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر مسلمون کے ساتھ معاملات کا حکم


سوال

1۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا قادیانیوں کے ساتھ دوستی یا کسی قسم کے تعلق جس سے دنیاوی فائدہ حاصل ہوتا ہو، جائز ہے ؟2۔ کیاقادیانیوں کے ساتھ ایک ہی پلیٹ میں کھانا جائز ہے یا ایک ٹیبل پر کھانا جائز ہے ؟

جواب

آپ کے قائم کردہ دونوں سوالات کےجوابات سے پہلے ضابطہ کی ایک بات ذکرکرناضروری معلوم ہوتاہے ۔ واضح رہے کہ کفارکےساتھ تعلقات کی چارقسمیں ہیں۔ 1۔ موالات : یعنی قلبی محبت اوردوستی، یہ کسی غیرمسلم سے کسی بھی حال میں قطعاً جائزنہیں۔ 2۔ مواسات : یعنی ہمدردی خیرخواہی اورنفع رسانی، اس کی اجازت ہے لیکن جوکفارمسلمانوں کے خلاف برسرِ پیکارہوں ان کے ساتھ اس کی بھی اجازت نہیں۔ 3۔ مدارات : یعنی ظاہری خوش خلقی اوررکھ رکھاؤ، یہ بھی غیرمسلموں کےساتھ جائزہے،بشرطیکہ اس سے مقصودان کودینی نفع پہچاناہویاوہ کبھی بحیثیت مہمان آئےہوئےہوں یاان کےشراورفتنہ سےخودکوبچانا مقصودہو۔ 4۔ معاملات : یعنی کفارسےتجارت،صنعت وحرفت اورکاروباری روابطرکھنا، یہ بھی جائزہیں البتہ اگرایسی حالت ہوکہ اس سےعام مسلمانوں کونقصان پہنچنےکااندیشہ ہوتوجائزنہیں ۔ مذکورہ بالاتفصیل سےیہ نتیجہ نکلاکہ اگرقادیانیوں کےساتھ نشست وبرخاست،کھاناپینا،آمدورفت،میل جول،دلی محبت اوردوستی کی بناء پرہوتوناجائزاورحرام ہے۔اگرکسی دینی وشرعی غرض کےتحت ہوتوجائز ہے۔ مگرچونکہ عام طورپراس قسم کےتعلقات دلی دوستی کی بناء پر ہوتےہیں نیزقادیانی نہ صرف یہ کہ غیر مسلم ہیں بلکہ زندیق ہیں جوکہ مسلمانوں کےلیےمارآستین کی طرح خطرناک ہیں اوران کےتعلقات کی خاصیت بھی یہ ہےکہ اس سےقلبی تعلق بڑھتاہےاس لیے اس قسم کے تعلقات کوعلی الاطلاق منع کیاجاتا ہےان سےملناجلنااوران کے ہم پیالہ اورہم نوالہ بن کررہناجائز نہیں کیونکہ اس کاانجام خوداپنے ایمان سے محرومی کی صورت میں بھی نکل سکتاہے(والعیاذبااللہ) اس لیے اس سے سخت احترازلازم ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200444

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں