آپ سے سوال یہ ہے کہ میں ایک غیر ملکی موبائل سروس استعمال کر رہا ہوں جس کا تعلق ناروے اور ڈینمارک سے ہے اور جس کا مالک شاید یہودی ہے۔ڈینمارک وہی خبیث ملک ہے جہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی ہوئی۔کیا میں ان لوگوں کی سروس کا استعمال جاری رکھوں یا یہودیوں کی کوئی بھی ٹیکنالوجی ہمارے لیے جائز نہیں ۔ حالانکہ ہمارے کیا پوری دنیا میں یہودیوں کی ایجاد کردہ ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے۔ برائے مہر بانی جواب عنایت فرمائیں۔
واضح رہے کہ غیر ملکی موبائل کمپنی کی سروس استعمال کرنا فی نفسہ جائز ہے ، البتہ دینی غیرت کے خلاف ہے اس لیے بہتر یہ ہے کہ کوئی اور کمپنی کی سروس کو استعمال کریں۔ نیز ہر معاملہ میں دشمنانِ اسلام کی ایجاد کردہ چیزوں سے جتنا بچنا ممکن ہو اتنا بچنا چاہیئے ۔ البتہ شرعاً استعمال کی اجازت ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200321
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن