بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

غیر فطری طریقہ ولادت کا استعمال


سوال

کیا کوئی بےاولادجوڑا کسی طبعی عذرکی وجہ سےمصنوعی حمل کےطریقوں کی طرف جاسکتاہے جیسے۔ شوپرکےجرثومےیامنی کوطبعی آلات کےذریعہ براہ راست بیوی کےرحم میں ڈالاجائے۔ جس میں بیوی کے انڈے اورشوہرکی منی کوجسم سےباہرملاکرحمل ٹہرایاجاتاہےاورکچھ نمونےمحفوظ کرلیےجاتےہیں تاکہ اگلی دفعہ انہی سےحمل ٹہرایاجاسکےجبکہ ایک نمونہ بیوی کےرحم میں رکھ دیاجاتاہےنوماہ کی افزائش کےلیے۔ان طریقوں سےولادت کرواناجائزہےیانہیں، راہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہےکہ مصنوعی ولادت کےاس وقت دنیامیں بہت سےطریقےرائج ہیں جن میں سےکوئی بھی طریقہ اشکال سےخالی نہیں ہے۔ ذکرکردہ دونوں طریقوں میں بھی چونکہ بہت سارے شرعی موانع مثلاً غیرفطری طریقےسےمادہ منویہ کااخراج، ڈاکٹروں اورطبی ماہرین کےسامنےبغیرکسی شرعی عذرکےمیاں بیوی کی شرمگاہوں کا کھلنا، ان کاچھونا،دیکھناوغیرہ لازم آتےہیں اس لیےمصنوعی ولادت کے ان یاان جیسے اورطریقوں کا استعمال ناجائزہے۔ البتہ اگرمیاں بیوی مادہ منویہ کو اس مصنوعی طریقےسےبیوی کےرحم میں رکھاگیااوراس سےبچےکی ولادت ہوگئی تووہ بچہ اسی جوڑےکاشمارہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200086

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں