بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گھرمیں درخت،آسمان وغیرہ کی تصاویروالی فریم لگانا


سوال

کیاہم گھر میں ایسی تصویریں یافریم لگاسکتے ہیں جس میں پھول،درخت،آسمان وغیرہ بنے ہوئے ہوں؟

جواب

جاندارکی تصویربناناحرام ہے ،حدیث شریف میں اس پرسخت وعیدیں وادردہوئی ہیں۔ایسی فریم گھرمیں نہیں لگائی جاسکتیں جن میں جاندارکی تصاویر ہوں،اورنہ ہی جاندارکی تصاویراآویزاں کرناجائزہے۔خواہ انسان کی تصویرہویاحیوان وغیرہ کی۔البتہ ایسی فریم لگانادرست ہے جس میں پھول پتیاں ،درخت، آسمان وغیرہ بنے ہوئے ہوں۔لیکن یہ بات ملحوظ رہے کہ فریم وغیرہ لگانایہ نہ مکان کی ضرورت میں داخل ہے نہ آسائش میں ،بلکہ یہ آرائش اورزینت میں داخل ہے اس لئے ان میں حد سے آگے بڑھنااسراف میں شامل ہوگاجس کی قرآن وحدیث میں ممانعت آئی ہے۔حدیث شریف میں ہے:حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویرہواورنہ اس گھر میں داخل ہوتے ہیں جس میں کتاہو۔(مشکوۃ،مظاہرحق ،باب التصاویر4/226،ط:دارالاشاعت کراچی)عن عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ قال:سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول:اشدالناس عذاباً عنداللہ المصورون۔(مشکوۃ:385،ط:قدیمی)ترجمہ:حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سناکہ:''خداکے ہاں سخت ترین عذاب کامستوجب،مصورہے''۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سناکہ''ہرمصوردوزخ میں ڈالاجائے گااوراس کی بنائی ہوئی ہرتصویرکے بدلے ایک شخص پیداکیاجائے گاجوتصویربنانے والے کودوزخ میں عذاب دیتارہے گا۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ ''اگرتمہیں تصویربنانے کی ضرورت ہی ہوتودرختوں یاکسی غیرذی روح کی تصویربنالو۔(مشکوۃ،مظاہرحق،4/230،ط:دارالاشاعت کراچی)حکیم الامت مولانااشرف علی تھانوی ؒ فرماتے ہیں:''اگرکوئی شخص بقدرضرورت مکان بنوالے جس میں اسراف وتفاخرنہ ہوتوکوئی حرج نہیں اوریہ ہرشخص خودسمجھ سکتاہے کہ اس کوکتنامکان ضروری ہے کیونکہ لوگوں کے درجات مختلف ہیں اورانہیں درجات کے لحاظ سے ضروریات بھی مختلف ہیں کسی کوایک حجرہ آسائش وراحت کے لیے کافی ہوجاتاہے اورکسی کوایک بڑامکان بھی مشکل سے کافی ہوتاہے۔بہرحال ہرشخص اپنی ضرورت کوخودہی سمجھ سکتاہے۔ہاں ضرورت سے آگے ایک درجہ آرائش کاہے وہ بھی جائزہے،بشرطیکہ اس میں اسراف اورحدودشرعیہ سے تجاوزنہ ہو اورنہ قصدعجب وفخرکااختلاط ہوکیونکہ یہ درجہ نمائش کاہے جوکہ ناجائزہے۔(خطبات حکیم الامت،ج:4ص:428)


فتوی نمبر : 143604200031

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں