بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گواہوں کی موجودگی کے بغیر نکاح


سوال

السلام علیکم، میرا سوال یہ ہے کہ میں نے اپنے والد صاحب کو خط کے ذریعہ نکاح کا وکیل بنایا کہ وہ میری منگیتر سے ایجاب و قبول کروا لیں تو والد صاحب نے میری منگیتر سے ایجاب و قبول تو کروایا پر اس وقت گواہ صرف میری منگیتر کی ماں موجود تھی، لیکن پھر جب میرے والد صاحب گھر واپس آئے تو انھوں نے میری منگیتر کی طرف سے مجھ سے ایجاب و قبول کروا لیا اور اس وقت 2 مرد گواہ موجود تھے، تو کیا نکاح ہوگیا یا نہیں؟

جواب

نکاح کے لیے، مجلس نکاح میں فریقین کی طرف سے دو گواہوں (دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں) کی موجودگی میں ایجاب و قبول ضروری ہے۔ سوال میں جو صورت لکھی ہے اس کے مطابق نکاح منعقد نہیں ہوا۔


فتوی نمبر : 143503200021

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں