بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

گواہ کے بغیر نکاح کرنا


سوال

میں نے ایک عاقل بالغ لڑکی کو اکیلے میں بٹھا کر تین دفعہ بولا کہ میں تم کو اپنے نکاح میں لیتا ہوں،اس نے کہا قبول ہے،قبول ہے،قبول ہے۔اس طرح وہ میرے نکاح میں آگئی یا نہیں؟دونوں نے پہلےسے طے بھی کیا تھا گناہ سے بچنے کے لئے اکیلے میں نکاح کر لیں گے،گواہوں کے بغیر نکاح ہو گیا یا نہیں۔نہ مہر مقررکیا نہ گواہ اور وکیل تھے۔

جواب

نکاح کے منعقد ہونے کے لئے شرط یہ ہے کو دو عاقل بالغ مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول ہو۔اگر بغیر گواہوں کے موجودگی کے کسی نے ایجاب و قبول کر لیا تو اس سے نکاح منعقد نہیں ہوتا اور دونوں میاں بیوی نہیں بن جاتے بلکہ اجنبی ہی رہتے ہیں۔


فتوی نمبر : 143410200010

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں