بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

فیس بک کا استعمال حلال یا حرام


سوال

فیس بک یا اس جیسی دوسری ویب سائٹ جہاں مندرجہ ذیل باتیں موجود ہوں:

1-  چیٹ کے ذریعے مرد اور عورتوں کی غیرضروی بات چیت۔

2-  ہر طرح کی تصویریں (محرم و نامحرم)۔

3- ہر طرح کی میوزک اور ویڈیو۔

4-  ہر عام و خاص کا دین پر کھل کر بات کرنا خواہ وہ عالم ہو یا نہ ہو(جو کہ فتنہ پھیلاتا ہے)۔

مندرجہ بالا صورتوں کے ساتھ مزید یہ کہ 2010 میں فیس بک پر ایک پیج بنایا گیا تھا جس میں (اللہ معاف کرے) حضور پاک حضرت محمد ﷺ پر گستاخانہ خاکے بنانے کے لیے لوگوں کو دعوت دی گئی اور بڑے پیمانے پر لوگوں نے اس میں حصہ لیا۔ اس ہی وجہ سے پاکستان اور کچھ دوسرے مسلمان ممالک میں فیس بک چند دنوں کے لیے بند کردیا گیا تھا، جس کے بعد فیس بک کی انتظامیہ نے وہ پیج ہٹا دیا تھا۔ مندرجہ بالا صورتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا ایک مسلمان کا فیس بک استعمال کرنا حلال ہے یا حرام؟ 

جواب

فیس بک کا صحیح یا غلط استعمال، استعمال کنندہ کے اپنے اختیار میں ہوتا ہے۔  البتہ اتنا واضح ہے کہ فیس بک کا صحیح استعمال کرنے والا بھی ناجائز چیزوں کا سامنا کرنے سے بچ نہیں سکتا۔  نیز سوال میں ذکر کردہ تمام صورتوں میں فیس بک کا استعمال قطعاً ناجائز ہے ، اس لیے فیس بک کے استعمال سے اجتناب کیا جائے۔   فقط واللہ اعلم

اس سلسلے میں تفصیلی فتویٰ ہماری ویب سائٹ پر موجود ہے۔ اس کو بھی ملاحظہ کیا جا سکتا ہے:

http://baui.edu.pk/u/ode/1158


فتوی نمبر : 143101200389

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں