بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

فیس بک پر مذہبی اختلاف کے مباحثوں میں شامل ہونا


سوال

مجھے آپ سے یہ سوال پوچھناتھا کہ کہ ہم فیس بک استعمال کرتے ہیں اس میں ہم ویڈیوزاورفوٹواپ لوڈ کرتے ہیں اوردوست اس پر کمنٹس دیتے ہیں بعض اوقات کمینٹس میں جھگڑابھی ہوجاتاہےپھربات مذہب اور مذہبی جماعتوں پرآجاتی ہے پھرعقائد کا سامنا کرنا پڑتا ہے اوریوں بریلوی، غیرمقلد، شیعہ وغیرہ سے مناظرے چھڑ جاتے ہیں اوردوستی دشمنی میں تبدیل ہوجاتی ہے، لہٰذا آپ کی راہنمائی کی ضرورت ہےکہ یہ صحیح کررہےہیں یاغلط؟ہمیں ان لوگوں کوجواب دیناچاہئےیا سکوت اختیارکرناچاہئے؟اوراس حوالہ سے وقت کا تقاضا کیا ہے؟

جواب

کوئی بھی ایسا کام جو آگے چل کر فتنہ وفساد کا ذریعہ بنے اس سے اجتناب کرناضروری ہے خصوصاًجبکہ وہ فتنہ مذہبی رخ اختیارکرلےتو مزید احتیاط کی ضرورت ہے، نیزویڈیواورفوٹووغیرہ جس طرح خود بنانا اورکھینچنا حرام ہیں اسی طرح کسی اورکی بنائی ہوئی ویڈیویاتصاویر شائع کرنا اوراس کو پھیلانابھی شرعاً ممنوع ہے۔ مزیدیہ کہ فیس بک پرکس وناکس کواظہارِخیال کی آزادی کا پلیٹ فارم فراہم کرتاہے جس میں باطل عقائدونظریات والےلوگ کمزوراہل ایمان کے ایمان پرڈاکہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں بلکہ اس کے لیے باقاعدہ منظم کام بھی کررہے ہیں اس لیے احتیاط اسی میں ہےایسےتالاب میں کودنےسے اجتناب کیا جائے جہاں خود کےڈوبنےکاخدشہ ہو، ہاں اگرکوئی شخص اپنے ایمان اورعقائدمیں اس قدرمضبوط ہوتودوسروں سے متاثرہونےکےبجائےخوددوسروں کےلیےہدایت وراہنمائی کا ذریعہ بن سکتاہوتوحدود شرع میں رہتے ہوئے اس پلیٹ فارم کواستعمال کرنے کی گنجائش نکل سکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200178

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں