بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دل ہی سل میں قسم کا ارادہ کرنا۔


سوال

میراسوال ہےکہ اگرکوئی شخص دل ہی دل میں قسم کھائےکہ میں آئندہ یہ کام نہیں کروں گالیکن بعد میں وہ کام کرلےتوکیاپھربھی اسےاپنی قسم کا کفارہ ادا کرناپڑےگا۔ جبکہ اس کی اس قسم کا کسی کوعلم نہیں اوراگراس نے بےشمارباراپنےسے کی گئی قسم توڑی ہوں کہ اسے یادبھی نہ ہوتو اس صورت میں کیا کرنا پڑےگا؟

جواب

قسم کےالفاظ جب تک زبان سے ادانہ کیے جائیں تودل ہی دل میں سوچنےسےقسم منعقد نہیں ہوتی لہٰذا اس کی خلاف ورزی پرکفارہ یامواخذہ بھی نہیں ہے۔ البتہ اگرقسم کے الفاظ زبان سےادا کرلیے تووہ قسم منعقدہوجاتی ہے خواہ کسی اورکواس کا علم ہویانہ ہو، ایسی قسم کے توڑنے پرکفارہ قسم ادا کرناواجب ہوتاہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200132

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں