میں جاننا چاہتاہوں میرا حبیب بینک میں سیلری تنخواہ کا کرنٹ اکاؤنٹ ہے جو کہ میری کمپنی کی طرف سے ہے جس میں میری ماہانہ تنخواہ آتی ہے ۔اب اگر کوئی شخص میرے اکاؤنٹ میں حرام کمائی کی رقم جمع کرواتاہے کچھ وقت کے لیے مثال کے طور پہ سود کی رقم یا انشورنس کا پیسہ تو کیا میرے اکاؤنٹ میں موجود حلال رقم پر کسی قسم کا کوئی فرق پڑے گا جیسے مثل مشہورہے کہ صاف پانی میں ایک خراب قطرہ پورے پانی کو نجس کردیتا ہےاور اگر پڑے گا تو میری اس رقم کو حلال کرنے کا طریقہ کیا ہے؟
احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ اپنے اکاؤنٹ کو ناجائز رقم کی آلودگی سے محفوظ رکھیں کیونکہ یہ بھی ایک قسم کا تعاون ہے اور گناہ کے کام پر تعاون بھی جائز نہیں ہوتا۔ البتہ اس طرح کرنے سے آپ کی رقم تنخواہحرام نہیں ہوئی کیونکہ حرام ہونے کا حکم بعینہ نوٹوں کے ساتھ متعلق نہیں ہوتابلکہ اس سے فائدہ اٹھانے کی صورت میں ثابت ہوتا ہے۔ ہاں اگر آپ کی کمائی میں خدانخواستہ کچھ مقدار میں حرام رقم آگئی تو اس کا اثر آپ کی رقم اور عبادت پر ضرور پڑے گا مثلاً حرام رقم کی وجہ سے حلال کی برکت ختم ہو سکتی ہے اور حدیث شریف کی رو سے ایک لقمۂ حرام کی وجہ سے چالیس دن تک عبادت متاثر ہوتی ہے ۔واضح رہے کہ جتنی دیر کے لیے رقم سائل کے اکاؤنٹ میں رہی اور اس پر سود آیا تو وہ سائل کے لیے کسی طور پر جائز نہیں ہوگا ۔
فتوی نمبر : 143101200233
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن