بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپنی سے پٹرول کی مد میں رکشے کا کرایا طلب کرنا


سوال

السلام علیکم، میں جس کمپنی میں کام کرتا ہوں وہ مجھے ہر ماہ 100 لیٹر پٹرول بھی دیتی ہے جو میری تنخواہ میں شامل ہے۔میرے پاس گاڑی ہے جو ڈرائیور چلاتا ہے،اور جب ڈرائیور نہیں ہوتا تو میں عام سواری میں سفر کرتا ہوں جیسے ٹیکسی یا رکشہ وغیرہ۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اگست کے مہینہ میں میرے پاس ڈرائیور نہیں ہے اور میں رکشہ استعمال کر رہا ہوں،تو کیا میں پٹرول کی جگہ رکشہ کا کرایہ طلب کرسکتا ہوں؟

جواب

مذکورہ مسئلہ میں آپ اپنی کمپنی کی پالیسی کے پابند ہیں،اگر آپ کی کمپنی آپ کو پٹرول کی قیمت کے بجائے دیگر سفری اخراجات طلب کرنے کی اجازت دیتی ہے تو آپ رکشہ کا کرایا طلب کر سکتے ہیں،اور اگر کمپنی نے پالیسی یہ بنائی ہے کہ وہ صرف استعمال شدہ پٹرول کے عوض ہی رقم دے گی اور کسی مد میں رقم نہیں دے گی تو اس صورت میں آپ کے لئے رکشا اور ٹیکسی کا کرایا طلب کرنا درست نہیں ہے۔


فتوی نمبر : 143410200022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں