بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چار رکعت کی نماز میں پانچویں رکعت ملاناسجدہ سہو کب کیا جائے گا


سوال

فتوی نمبر 6032 ملاحظہ کریں:سوال: اکیلے آدمی نے چار رکعت نماز فرض کی نیت کی اور چار کی بجائے پانچویں رکعت کی التحیات میں یاد آیا، سجدہ سہو کیسے کرے گا؟جواب: اس صورت میں التحیات سے کھڑا ہو کر پانچویں رکعت کے ساتھ ایک رکعت مزید ملائے گا اور اس کے قعدے میں بیٹھ کر التحیات پڑھنے کے بعد سجدہ سہو کرے گا۔جب نماز کی نیت چار کی کی تھی، تو دو رکعت نفل کیسے ملا سکتے ہیں؟ جب کہ نیت کی حیثیت بنیاد کی ہوتی ہے، نفل کی نیت جب کی ہی نہیں تو پھر اس کا پڑھنا کیسا؟دوسرا سوال یہ ہے کہ سجدہ سہو پوری التحیات کے بعد کرے گا؟ یا درود ابراہیمی کے بعد کرے گا؟ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث بھی پیش نظر رہے جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چار کی بجائے پانچ رکعت پڑھی تھیں۔

جواب

1: حدیث مبارک کے مطابق آخر نماز میں تشہد کے بقدر بیٹھنے سے نماز مکمل ہو جاتی ہے۔ اس کے ساتھ ایک اور مقدمہ یہ ملا لیجیے کہ نفل نماز کے بارے میں شریعت نے بہت گنجائش سے کام لیا ہے۔ ان دونوں مقدمات کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ جب مذکورہ نمازی چار رکعات پڑھ لینے کے بعد تشہد کے بقدر بیٹھ گیا تو اس کی نماز مکمل ہو چکی ہے۔ اب اس کے بعد وہ پانچویں رکعت کے لیے بھول کر کھڑا ہو جاتا ہے، اور اس پانچویں کا سجدہ بھی کر لیتا ہے، تو اس کے بعد دو ممکنہ صورتیں ہو سکتی ہیں، یا تو وہ اسی وقت نماز توڑ دے، ایسی صورت میں اس نمازی نے جو ایک رکعت پڑھی وہ ضائع ہو جائے، یا وہ اس پانچویں رکعت کے ساتھ چھٹی رکعت بھی ملا لے، اور یہ دو رکعت نفل شمار ہو جائیں۔ چونکہ شریعت انسان کے کسی نیک عمل کے ضائع ہونے یا کرنے کو پسند نہیں کرتی اس لیے نفل نماز میں گنجائش کو مد نظر رکھتے ہوئے، فقہا نےدوسری صورت کو اختیار کیا کہ ایسا نمازی چھٹی رکعت ملا لے، اور یہ دو رکعت اس کےلیے نفل ہو جائیں گی۔ جہاں تک اس نفل کو فرض نماز کے ساتھ ملا لینے کی کوتاہی ہوئی اس کے تدارک کے لیے آخر میں سجدہ سہو کر لیا جائے گا۔2: سجدہ سہو پوری التحیات کے پڑھ لینے کے بعدادا کیا جائے گا۔


فتوی نمبر : 143603200007

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں