بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کے بنیادی حقوق


سوال

محترم مفتی صاحب! السلام علیکم۔ 1) کیا ھمارا دین ھمیں پابند کرتا ہے کہ اپنی پوری تنخواہ اپنی بیوی کے ہاتھ میں دی جائے؟ 2) کیا بیوی کا شوہر کے ایک ایک پیسے پر نظر رکھنا اور اس سے پوچھنا کہ تنخواہ کہاں خرچ کی جائز ہے، جب کے تمام ضروریات شوہر پوری کررہا ہو؟ 3) شوہر اپنے مال میں سے یا اپنی کوئی چیز اپنے ماں ،باپ، بہن یا بھائی کو دے اور وہی چیز نئی اپنی بیوی کو بھی دے لیکن اس کے باوجود بیوی ماں باپ کو دینے پر اعتراض کرے اور فتنے پیدا کرے ، کیا بیوی کا یہ رویہ جائز ہے؟ 4) شوہر سے بدزبانی کرنا بدتمیزی کرنا ، ہر وقت اس کو کٹھرے میں کھڑا رکھنا کہ یہ نہیں کیا، وہ نہیں کیا، جبکہ اللہ نے اچھا الگ گھر، گاڑی اور زندگی گذارنے کی بنیادی سہولیات دی ہوں، پھر بھی بیوی کا یہ رویہ جائز ہے؟،5) شوہر کو ماں باپ اور گھر والوں کو گالیاں بکنا ، بددعائیں دینا ، ایسی صورت میں شوہر کیا کرے؟ 6) اپنے گھر کو دین کے مطابق ڈھالنے اور اور اپنے بچوں کی اسلام کے مطابق کرنے میں رکاوٹ پیدا کرنا ، ان کے لباس اور پردہ کے حوالہ سے رکاوٹ پیدا کرنا ،سمجھانے پر بھی نہ سمجھنا، ایسی صورت میں بیوی کے ساتھ کیا کیا جائے؟ 7) گھر میں تصویر، اور ایسے کھلونے رکھنا جو جانوروں اور انسانوں کی شکل میں ہوں، ان کو گھر سے نکالنے پر ہنگامہ کرنا، ایسی صورت میں بیوی کے ساتھ کیا کیا جائے؟ ٹی وی کو بند کردیا لیکن اس کو گھر سے نہ نکالنے دینا ،اس صورت میں کیا کیا جائے؟ 8) شوہر کی مرضی کے بغیر اسکول ٹیچر کی ملازمت کے لئے کوشش کرنا اور منع کرنے پر نہ ماننا بلکہ ڈھٹائی دکھانا کیسا ہے؟

جواب

1،2) شوہر کے ذمہ شریعت نے بیوی کا نان نفقہ یعنی کھانا،پینا، بنیادی انسانی ضروریات اور رہائش کے لیئے الگ مستقل کمرہ جس میں کسی اور کی مداخلت نہ ہوکی فراہمی رکھی ہے، اگر شوہر اپنی حیثیت کے مطابق بیوی کی اس ضرورت کو پورا کرتا ہے تو بیوی کو اس سے زائد کا مطالبہ کرنے کا حق نہیں ہے، چہ جائیکہ شوہر اپنی پوری تنخواہ اس کو دے یا بیوی شوھر سے ایک ایک چیز کا حساب مانگے، اللہ رب العزت نے گھریلو معاملات میں حاکمیت اور نگران کی حیثیت شوہر کو دی ہے بیوی کو نہیں ، بلکہ بیوی کو شوھر کا تابع بننے کا حکم دیا ہے۔ 3،4،5،6،7،8) بیوی کا یہ رویہ اور طور طریقہ قطعا غلط اور ناجائز ہے، اپنے اس رویہ کی وجہ سے بیوی اللہ کی پکڑ اور لعنت وملامت کی مستحق بن رہی ہے۔ شوہر پہلے تو اس کو نرمی سے سمجھانے کی کوشش ، کرے،اس سے بات نہ بنے توجائز سختی اورمناسب تادیب بھی اختیار کرسکتا ہے۔ نیز بیوی کے خاندان کے بڑوں کے ذریعہ بھی بیوی کو راہ راست پر لانے کی کوشش کرے تاکہ معاملات مزید الجھنے کے بجائے سلجھ سکیں۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143409200064

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں