بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بيوي تين طلاق كي مدعيه هو اور شوهر تيسري طلاق كا منكر تو كيا حكم هوگا؟


سوال

دو یا تین سال کے عرصے میں شوہر نے دو طلاقیں دیں جس کا وہ اقرار کرتا ھے اس کے بعد ایک موقعہ پر جھگڑا ھوا بوی کا بیان ہے کہ شوہر نے اس موقعہ پر تین سے زیادہ بار طلاق طلاق کہا ان کا ایک بیٹا غالبا ۵١ یا ١٦ سال کا ہے وہ اپنی ماں کے بیان کی تصدیق کر تا ہے جبکہ شوہر کہتا ہے میں نے طلاق کہا ہی نہیں آپ سے گذارش ہے کہ اس مسئلے میں رہنمائی فرمائیں

جواب

بصورت مسئوله سائله كے بيان كے مطابق شوهر دوطلاقوں كا اقرار كرتاهے اور تيسرى طلاق كا منكر هے جب كه بيوي كا بيان هے كه تيسرى مرتبه شوهر نے تين مرتبه سے بھى زياده طلاق كا لفظ استعمال كياهے، تو بيوى مدعيه اور شوهر مدعى عليه هے اس صورت ميں ضرورى هے كه بيوى شرعى گواهوں(دوعاقل بالغ مردوں ياايك مرد اور دوعورتوں) سے اپنے دعوے كوثابت كرے، اگربيوى شرعى گواهوں سے اپنا دعوى ثابت كرديتى هے تواس كے بيان كے مطابق تين طلاق واقع هوجائيں گى. اوراگربيوى كے بيان پر شرعى گواه موجود نهيں هيں تو شوهر سے الله تعالى كي قسم لى جائے كه الله تعالى كى قسم ميں نے تيسرى طلاق نهيں دى هے، اگرشوهر قسم نهيں اٹھاتاتو بھى بيوى كى بات ثابت هوجائے گى. اور اگرشوهر قسم اٹھا ليتاهے كه اس نے تيسرى طلاق نهيں دى هے (جب كه بيوى كے پاس شرعى گواه بھى نهيں هوں) تو شوهر كى بيان كے مطابق فيصله كيا جائے گا اور تيسرى طلاق واقع نهيں هوگى.تاهم اگر بيوى كو مكمل يقين هوكه شوهر نے تيسرى مرتبه بھى طلاق دى هے ليكن اس موقع پر غلط بيانى سے كام لے رهاهے تو بيوى كے ليے برضا ورغبت شوهركو قربت كا موقع دينا جائز نهيں هوگا بيوى پرلازم هوگاكه وه شوهر كو خلع يا كچھ مال لے كر طلاق دينے يا كسى اور ذريعے سے چھوڑنے پرراضى كرے . اور اگر شوهر زبردستى قربت كرتاهے يا بيوى كي طاقت واختيارميں اس سے چھٹكارا نهيں هے تو ايسي صورت ميں گناه شوهركے ذمه هوگا.واضح رهے كه جب معامله كسي عدالت يا پنچاءيت ميں آجاءے تو اولاد كي گواهي والدين اور والدين كي گواهي اولاد كے حق ميں قبول نهيں كي جاتي. فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 143505200012

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں