بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بلا عذر خلع کا مطالبہ کرنا


سوال

اگر بغیر کسی شرعی عذر کے بیوی خلع کا مطالبہ کرے تو اس صورت میں کیا کرنا چاہۓ؟ میرا ایک 3 سال کا بچہ بھی ہے تو وہ کیا ماں کے ساتھ رہے گا یا میرے ساتھ اور میری بیوی کا 4 لاکھ حق مہر مقرر ہوا تھا اُس میں سے 3 لاکھ ادا کر چکا ہوں اور بقیہ 1 لاکھ واجب ادا ہے تو کیا وہ بھی ادا کرنا ہو گا؟ قرآن اور سنت کی روشنی میں جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔ جزاک اللہ الف خیر

جواب

اگر عورت یہ محسوس کرے کہ شوہر کے ساتھ اس کا نبھاؤ نہیں ہوسکتا اور وہ دونوں اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدوں کو قائم نہیں رکھ سکتے تو وہ شوہر سے مہر کے بدلے خلع کا مطالبہ کرسکتی ہے، اس پر کوئی گناہ نہیں۔ البتہ بغیر کسی معقول وجہ کے خلع مانگنے والی عورت کو حدیث میں منافق کہا گیا ہے۔ مشکوٰۃ شریف میں ہے کہ: خلع لینے والی عورتیں منافق ہیں ص:284، باب الخلع و الطلاق، ط:قدیمی کتب خانہ بہرحال اگر شوہر خلع دینے پر راضی ہوجائے تو خلع ہوجائے گا اور عورت پر مہر واپس کرنا لازم ہوگا، اور جتنا مہر ابھی تک ادا نہیں کیا وہ ساقط ہوجائے گا۔ اور اس خلع سے ایک طلاق بائن واقع ہوجائے گی۔ جدائیگی کی صورت میں بچہ سات سال کی عمر تک اپنی ماں کے پاس رہے گا، اس کے بعد باپ کو لینے کا اختیار ہوگا۔


فتوی نمبر : 143409200048

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں