بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بغیر محرم کے عمرہ کرنے کا حکم


سوال

میں پاکستان میں رہتاہوں، میں یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ میری امی کی عمر 40 سال ہے، وہ عمرے پر جانا چاہتی ہیں، کیا وہ بغیر محرم کے عمرے پر جاسکتی ہیں؟ اور عمرہ کرسکتی ہیں؟ کوئی محرم کا بندوبست نہیں ہورہا۔ اسلامی میں یہ جائز ہے کہ نہیں؟ اور میں نے یہ پوچھنا ہے کہ لوگ عارضی طور پر گروپ میں سے کسی کو محرم بنالیتے ہیں، کیا یہ اسلام میں جائز ہے کہ نہیں؟

جواب

بصورتِ مسئولہ سائل کی والدہ کے لیے بغیر محرم کے عمرے پر جانا درست نہیں ہے، شرعی مسافتِ سفر میں عورت کے ساتھ محرم ہونا ضروری ہے، حدیث شریف میں عورت کو بغیر محرم کے شرعی سفر کرنے سے منع کیا گیا ہے، خواہ سفر حج ہی کا کیوں نہ ہو۔ جھوٹ کہہ کر عارضی طور پر غیر محرم کو محرم بنانے میں جھوٹ کے گناہ کے ساتھ غیر محرم سے اختلاط اور حدیثِ بالا کی مخالفت کا گناہ بھی ہوگا، اس لیے عمرے کے مبارک سفر میں ان گناہوں کا ارتکاب کسی طرح بھی جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143506200008

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں