بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بینکوں کی فوٹو کاپی مشین کی مرمت کرنا


سوال

هماري كمپني مي فوٹو كاپير مشين كي ريپيرنگ کا کام ہوتا ہے، ہمارے کلائنٹس میں بینکس بھی شامل ہیں، سوال میرا یہ ہے کہ بینک سے آنے والی پیمنٹ جو ظاہر ہے کہ سود کے نظام سے آرہی ہے، کیا ہمارے لیے یہ پیمنٹس حرام ہیں؟ بظاہر تو ہم بینکس کی فوٹو کاپیر مشین ریپیر کر رہے ہیں، اس کے سروس چارجز لے رہے ہیں، لیکن یہ معاملہ اللہ سے جنگ کے مترادف تو نہیں؟؟ برائے کرم رہنمائی فرمائیں، اللہ جزائے خیر عطا فرمائیں۔

جواب

چونکہ بینکوں میں ہونے والے اکثر معاملات سود اور دیگر ناجائز امور پر مشتمل ہوتے ہیں، اس لیے بینکوں کی فوٹو کاپی مشینوں کی مرمت پرجو اجرت ملتی ہے ،اس پر اللہ تعالی سے اعلان جنگ کی وعید تو نہیں البتہ ناجائز ہے۔آپ ان سے پاک اور حلال اجرت کا مطالبہ کرسکتے ہیں اور اگر دینے پر تیار نہ ہوں یا ان کے پاس نہ ہو تو ایسے اداروں کے کام اجرت پر نہ کیے جائیں جو حلال اجرت ادا نہ کرسکیں۔ ۔ فقط واللہ أعلم ۔


فتوی نمبر : 143507200007

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں