میرا سوال یہ ہے کہ پاکستان میں بہت سارے بینک حج کے لیے بغیر سود کے قرضہ فراہم کرتے ہیں۔ کیا اسلام میں اس کی اجازت ہے کہ بینک سے غیر سودی قرضہ لیا جائے اورکچھ فیصدابتداءً اوربقیہ حج کے بعد قسطوارادا کیا جائے۔اگرنہیں توپھر میزان، دبئی اسلامک بینک وغیرہ کیوں اس کی پیشکش کرتے ہیں ؟
حج فرض ہونے کے لیے ضروری ہے کہ بندہ صاحبِ نصاب ہواگرکوئی شخص صاحب استطاعت ہی نہیں تواس پر حج فرض ہی نہیں ہے، چہ جائیکہ وہ قرض لے کر حج پر جانے کا التزام کرے۔ اس لیے اگرکسی کے پاس حج کی فرضیت کے بقدر رقم یعنی آمدورفت اوروہاں کے قیام وطعام اوراپنے ملک میں بیوی بچوں کے واپسی تک کے اخراجات نہ ہوں تواس پر حج فرض نہیں ہےلہٰذا جب حج فرض نہیں توکسی بینک یاکسی شخص سے قرضہ لے کر حج پرجانے کی ضرورت نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143101200525
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن