بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بینک سے قرض لیکر حج کے لیے جانا


سوال

میرا سوال یہ ہے کہ پاکستان میں بہت سارے بینک حج کے لیے بغیر سود کے قرضہ فراہم کرتے ہیں۔ کیا اسلام میں اس کی اجازت ہے کہ بینک سے غیر سودی قرضہ لیا جائے اورکچھ فیصدابتداءً اوربقیہ حج کے بعد قسطوارادا کیا جائے۔اگرنہیں توپھر میزان، دبئی اسلامک بینک وغیرہ کیوں اس کی پیشکش کرتے ہیں ؟

جواب

حج فرض ہونے کے لیے ضروری ہے کہ بندہ صاحبِ نصاب ہواگرکوئی شخص صاحب استطاعت ہی نہیں تواس پر حج فرض ہی نہیں ہے، چہ جائیکہ وہ قرض لے کر حج پر جانے کا التزام کرے۔ اس لیے اگرکسی کے پاس حج کی فرضیت کے بقدر رقم یعنی آمدورفت اوروہاں کے قیام وطعام اوراپنے ملک میں بیوی بچوں کے واپسی تک کے اخراجات نہ ہوں تواس پر حج فرض نہیں ہےلہٰذا جب حج فرض نہیں توکسی بینک یاکسی شخص سے قرضہ لے کر حج پرجانے کی ضرورت نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200525

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں